رسائی کے لنکس

تاج محل غداروں نے تعمیر کیا: بی جے پی رکن اسمبلی


تاج محل
تاج محل

محبت کی نشانی اور عالمی شہرت یافتہ سیاحتی مقام تاج محل کو ایک سیاسی تنازعے میں گھسیٹ لیا گیا ہے۔ پہلے اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ تاج محل بھارتی تہذیب و ثقافت کی عکاسی نہیں کرتا۔ پھر ریاستی حکومت نے اسے اپنے سیاحتی کتابچے سے خارج کر یا اور اب سردھنہ اتر پردیش سے بی جے پی کے متنازعہ رکن اسمبلی سنگیت سوم نے کہا کہ ”تاج محل کی تعمیر غداروں نے کی تھی اور وہ بھارتی ثقافت پر ایک بدنما داغ ہے“۔

انھوں نے اتوار کے روز میرٹھ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”سیاحتی کتابچے کے تاریخی مقامات کی فہرست سے تاج محل کو خارج کرنے پر بہت سے لوگوں کو حیرت ہے۔ وہ کس تاریخ کی بات کر رہے ہیں۔ تاج محل کی تعمیر کرنے والے شخص نے اپنے باپ کو جیل میں ڈالا تھا۔ وہ ہندووں کا قتل عام کرنا چاہتا تھا۔ اگر یہ تاریخ ہے تو افسوسناک ہے اور ہم اسے تبدیل کر دیں گے“۔

سنگیت سوم کے بیان پر شدید رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ان کی پارٹی نے اس بیان سے پلہ جھاڑ لیا۔ ایک سینئر بی جے پی لیڈر نلن کوہلی نے کہا کہ یہ ان کا ذاتی بیان ہے۔ تاج محل ہماری تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے۔ ماضی میں جو ہوا اسے مٹایا نہیں جا سکتا البتہ تاریخ کو بہتر انداز میں لکھا جا سکتا ہے۔

اترپردیش حکومت نے بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا اور تاج کو بھارت کا قابل فخر ورثہ قرار دیا۔ ریاستی وزیر سیاحت ریتا بہوگنا جوشی نے مذکورہ بیان کو سوم کا ذاتی بیان قرار دیا اور کہا کہ تاج محل ملک کا بہت بڑا سیاحتی مرکز ہے۔ ہم آگرہ اور تاج کی ترقی کے عہد کے پابند ہیں اور سیاحتی نقطہ نظر سے ہمیں تاج محل پر فخر ہے۔

حزب اختلاف کی جانب سے سوم کے بیان پر سخت اعتراض کیا جا رہا ہے۔ بھارت کے زیر انتطام کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبد اللہ نے ٹویٹر پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اب پندرہ اگست کو لال قلعہ سے کوئی تقریر نہیں ہوگی۔ اب وزیر اعظم نہرو اسٹیڈیم سے تقریر کریں گے۔

مجلس اتحاد المسلمین کے حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے سوال کیا کہ کیا وزیر اعظم نریندر مودی اب غداروں کی تعمیر کردہ تاریخی عمارت سے ترنگا نہیں لہرائیں گے۔ دہلی کا حیدرآباد ہاوس بھی غداروں کا تعمیر کردہ ہے کیا وزیر اعظم اب وہاں غیر ملکی شخصیات کا استقبال نہیں کریں گے۔ انھوں نے سوم کو چیلنج کیا کہ وہ یونسکو سے کہیں کہ وہ تاج محل کو اپنے عالمی ورثے کی فہرست سے خارج کر دے۔

صحافی وکرم تھاپر اور سدھارت بھاٹیہ نے بھی بیان کی مذمت کی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لوگوں کے بیانات کی جھڑی لگ گئی ہے۔ دس ہزار سے زائد افراد نے اپنا رد عمل ظاہر کیا اور بیشتر نے مذکورہ بیان کی مذمت کی اور اسے نفرت انگیز قرار دیا۔

متعدد فلمی شخصیات نے بھی بیان کی مذمت کی۔ پیر کے روز ٹویٹر پر ہیش ٹیگ تاج محل تاج محل سب سے زیادہ ٹرینڈ کرتا رہا۔ ​تاہم بی جے پی کے بعض لیڈروں نے بیان کی حمایت بھی کی.

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG