رسائی کے لنکس

پولیس افسر طاہر داوڑ شاعر بھی تھے


چار دسمبر 1968ء کو شمالی وزیرستان کے علاقےخدی کے ایک قبائلی گھرانے میں پیدا ہونے والے طاہر خان نے 1989ء میں پشتو ادب میں ایم اے کیا تھا۔

افغانستان میں قتل ہونے والے پاکستان پولیس کے افسر طاہر خان داوڑ ایس پی پشاور رورل (دیہی علاقے) کے طور پر اپنے فرائض انجام دے رہے تھے۔

چار دسمبر 1968ء کو شمالی وزیرستان کے علاقےخدی کے ایک قبائلی گھرانے
میں پیدا ہونے والے طاہر خان نے 1989ء میں پشتو ادب میں ایم اے کیا تھا۔

تعلیم مکمل کرنے کے بعد پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں کامیابی حاصل کی تھی اور بطور اے ایس آئی پولیس فورس میں شامل ہوئے تھے۔

انہیں 1998ء میں ایس ایچ او ٹاؤن بنوں، 2002ء میں سب انسپکٹر اور 2007ء میں انسپکٹر کے عہدے پر ترقی ملی تھی۔ انہیں قائدِ اعظم پولیس ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔

طاہر خان 2009ء سے 2012ء تک ایف آئی اے میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر تعینات رہے۔ 2014 میں ڈی ایس پی کرائمز پشاور سرکل اور ڈی ایس پی فقیر آباد رہے جب کہ انہوں نے پشاور حیات آباد پولیس اسکول میں بھی خدمات انجام دیں۔

طاہر داوڑ 2003ء میں اقوام متحدہ کے امن مشن پر مراکش اور 2005ء میں سوڈان میں بھی تعینات رہے۔

انہیں 2005ء میں دہشت گردوں کے ساتھ ایک مقابلے میں بائیں ٹانگ اور بازو میں گولیاں لگی تھیں۔ دو ماہ قبل ہی انہیں ایس پی کے عہدے پر ترقی دے کر رورل پشاور تعینات کیا گیا تھا۔

طاہر داوڑ 27 اکتوبر 2018ء کو مختصر چھٹی پر اسلام آباد گئے تھے جہاں انہیں تھانہ رمناکی حدود سے نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا تھا۔

طاہر خان داوڑ شاعر بھی تھے اور ان سے واقف افراد کا کہنا ہے کہ ان کی زیادہ تر شاعری گزشتہ تین چار دہائیوں سے پختونوں کے سرزمین پر جاری کشمکش بالخصوص 9/11 کے واقعے اور افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کی حکومت کے خاتمے کے بعد خیبر پختونخوا اور ملحقہ قبائلی علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی اور حکمرانوں کے پالیسی پر مرکوز تھی۔

لگ بھگ ایک سال قبل طاہر داوڑ کے ایک بھائی کو ان کی بیوی سمیت نامعلوم افراد نے اسلام آباد ہی میں گولیاں مارکر قتل کردیا تھا۔

اس واقعے کو طاہر داوڑ نے نے دہشت گردی کی واردات قرار دیا تھا۔

طاہر داوڑ نے ایک بیوہ، پانچ بیٹیاں اور دو بیٹے سوگوار چھوڑے ہیں۔

XS
SM
MD
LG