رسائی کے لنکس

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں کس کا پلڑا بھاری؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 9 نومبر کو سڈنی میں کھیلا جائے گا۔ اس میچ سے قبل دونوں ٹیموں نے بھرپور تیاریاں کی ہیں اور دونوں ہی ٹیموں کے کپتان جیت کے لیے پرعزم ہیں۔

لیکن اگر فارم کی بات کی جائے تو نیوزی لینڈ کو پاکستان پر برتری حاصل ہے۔ کیوں کہ ایونٹ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کے مقابلے میں زیادہ میچز جیتے ہیں جب کہ بیٹنگ اور فیلڈنگ کے شعبے میں ان کی کارکردگی پاکستان سے بہتر رہی ہے۔

تیز ترین بالرز کی وجہ سے پاکستان ٹیم کا پلڑابھاری ہے جب کہ ان کے اسپنرز بھی کسی سے کم نہیں۔ لیکن دوسری طرف نیوزی لینڈ کے پاس ان فارم بلے باز ہیں جن کی بدولت انہوں نے دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کے خلاف 200 رنز کا ہدف بنا کر کے انہیں مشکل میں ڈال دیا تھا۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے پہلے سیمی فائنل میں ایک اچھے بیٹنگ آرڈر کا بہترین بالنگ اٹیک سے مقابلہ ہوگا۔ جس میں فیلڈنگ کی وجہ سے کیویز کا پلڑا بھاری ہوگا۔

اگر سیمی فائنل کے دن پاکستان ٹیم کے بلے باز چل گئے اور مدِ مقابل ٹیم کو ایک بڑا ہدف دینے میں کامیاب ہوگئے تو شاید یہ کیویز کو مشکل میں ڈال دیں۔

اعداد و شمار کیا کہتے ہیں؟

اس وقت اگر ایونٹ کے سب سے زیادہ متاثر کن کارکردگی دکھانے والے بلے بازوں کی بات کی جائے تو وہ نیوزی لینڈ کے گلین فلپس ہیں۔ انہوں نے بھارت کے ویرات کوہلی کی طرح سب سے زیادہ 246 رنز تو نہیں بنائے ہیں لیکن ان کے 195 رنز کی بدولت ان کی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

اس ورلڈ کپ میں صرف دو کھلاڑیوں نے سنچری اسکور کی جس میں سے ایک گلین فلپس ہیں جنہوں نے سری لنکا کے خلاف میچ میں سینچری بنائی جب کہ دوسرے رائلی روسو ہیں جن کی ٹیم جنوبی افریقہ اب ایونٹ سے باہر ہوچکی ہے۔

امکان ہے کہ سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے گلین فلپس کا بطور بلے باز اور فیلڈر بہت اہم کردار ہوگا۔

ان ہی کی ٹیم کے اوپنر زفن ایلن اور ڈیون کونوےکو مبصرین ایونٹ کی سب سے جارح مزاج اوپننگ جوڑی قرار دے رہے ہیں۔ جب کہ کپتان کین ولیمسن کا فارم میں آنا کسی بھی حریف کے لیے خطرے سے کم نہیں۔

اس کے برعکس ایونٹ کے ٹاپ ٹین میں کسی بھی پاکستانی بلے باز کا نہ ہونا باعثِ تشویش ہے ۔ اس وقت آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں پاکستان کے محمد رضوان اور بابر اعظم ٹاپ فائیو بلے بازوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ لیکن آسٹریلوی پچز پر ان کی ناکامی ٹیم کے لیے مایوس کن رہی ہے ۔

دونوں نے پانچ پانچ میچز میں زیادہ اسکور نہیں کیا۔ محمد رضوان نے 20 عشارہ چھ صفر کی اوسط سے 103 رنز بنائے جب کہ بابر اعظم نے سات اعشاریہ آٹھ صفر کی اوسط سے صرف 39 رنز بنائے ہیں۔

محمد رضوان کا اسٹرائیک ریٹ تو 100 فی صد رہا لیکن بابر اعظم کا اسٹرائیک ریٹ 62 عشاریہ نو صفر رہا جو ون ڈے یا ٹی ٹوئنٹی دونوں کے لیے ہی قابل قبول نہیں ہے۔

پاکستان کی جانب سے ایونٹ میں سب سے کامیاب بلے باز شان مسعود اور افتخار احمد ہیں ۔ جہاں شان مسعود ایک نصف سنچری کی بدولت 115 کے اسٹرائیک ریٹ اور 44 عشاریہ 66 کی اوسط سے 134 رنز بنانےمیں کامیاب ہوئے ہیں، وہیں افتخار احمد نے 131 کے اسٹرائیک ریٹ اور دو نصف سینچریوں کی مدد سے 28 اعشاریہ پانچ صفر کی اوسط سے 114 رنز بنائے۔

سیمی فائنل سے قبل پاکستان کے آخری دو میچوں میں متبادل وکٹ کیپر محمد حارث کو زخمی فخر زمان کی جگہ بطور بلے باز کھلانا پاکستان کے کام آگیا۔ اسٹرائیک ریٹ کے لحاظ سے وہ ایونٹ میں پاکستان کے ٹاپ بلے باز بن کر سامنے آئے ہیں جب کہ اوسط کے حساب سے وہ دوسرے نمبر پر ہیں۔

انہوں نے اب تک دو اننگز میں 203 عشاریہ چار چار کے اسٹرائیک ریٹ اور 29 اعشاریہ پانچ کی اوسط سے 59 رنز بنائے ہیں جس میں پانچ چھکے شامل ہیں۔

افتخار احمد اب بھی چھ چھکوں کے ساتھ ایونٹ میں سب سے زیادہ چھکے مارنے والے پاکستانی بلے باز ہیں۔

'محمد حارث کی فارم سے فائدہ اٹھانا چاہیے'

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم اور وکٹ کیپر محمد رضوان پر مشتمل اوپننگ جوڑی کی ایونٹ میں ناکامی پر شائقینِ کرکٹ کو تشویش ہے۔سابق کپتان شاہد آفریدی نے بھی اس بارے میں مشورہ دیا ہے۔

شاہد آفریدی نے سوشل میڈیا پر پاکستانی کپتان بابر اعظم کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اننگز کے آغاز میں محمد حارث اور شاداب خان جیسے تیز کھیلنے والے بلے باز بھیجنے چاہئیں۔ ان کے بقول اگر اننگز کا آغاز محمد رضوان کے ساتھ محمد حارث کریں اور آپ (بابر اعظم) نمبر تین پر آئیں تو اس سے ٹیم کو فائدہ ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بیٹنگ آرڈر میں لچک ہی کامیابی کی نشانی ہے اور اس میں سختی سے ٹیم کو نقصان بھی ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب سابق آسٹریلوی بلے باز ایڈم گلکرسٹ نے بابر اعظم کی پوزیشن میں ردوبدل کی تجویز کو ردکرتے ہوئے انہیں اننگز کا آغاز کرتے رہنے کا مشورہ دیا۔

ورلڈ کپ کے دوران کمنٹری کے فرائض انجام دینے والے گلکرسٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں بابر کی پوزیشن تبدیل کرنا درست نہیں ہوگا۔اس وقت ان کے لیے بہت مشکل وقت ضرور ہے لیکن چوں کہ اننگز کا آغاز کرتےہوئے ان کا ایک ریکارڈ اچھا ہے اسی لیے پاکستان کو انہی سے اوپن کرانا چاہیے۔

سابق بھارتی ٹیسٹ کرکٹر آکاش چوپرا نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ اگر پاکستان ٹیم سیمی فائنل میں پہنچ گئی تو پھر فائنل میں بھی جگہ بنالے گی۔ جس پر سابق فاسٹ بالر شعیب اختر نے ان سے مذاق میں پوچھا کہ کہیں یہ آکاش ونی (آسمان سے اترنے والا پیغام) تو نہیں۔

شاداب خان سب سے آگے

اگر ایونٹ کے کامیاب ترین بالرز کی بات کی جائے تو سب سے زیادہ وکٹیں سری لنکا کے ونیندو ہسارانگا کی ہیں جنہوں نے 15 وکٹیں لیں۔

ایونٹ میں دوسرے نمبر پر 10، 10 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے انگلینڈ کے سیم کرن، پاکستان کے شاداب خان اور بھارت کے ارشدیب سنگھ ہیں۔ انگلش پیسر مارک وڈ نو وکٹوں سے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔

پاکستان کے شاہین شاہ آفریدی اور نیوزی لینڈ کے مچل سینٹنر بھی پہلے سیمی فائنل میں اپنی آٹھ آٹھ وکٹوں میں اضافے کے لیے میدان میں اتریں گے۔ جب کہ سات سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنےوالے محمد وسیم ، ٹم ساؤتھی اورلوکی فرگوسن کے پاس اپنے ساتھی بالرز سے آگے نکلنے کا اس سے بہتر کوئی موقع نہیں۔

پہلا سیمی فائنل کھیلنے والے پاکستان کے حارث رؤف اور نیوزی لینڈ کے ایش سودھی اور ٹرینٹ بولٹ بھی چھ چھ وکٹوں کے ساتھ ایونٹ کے کامیاب بالرز میں شامل ہیں۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG