شام کی حزب اختلاف کی اہم تنظیم ’سیرین نیشنل کونسل‘ نے کہاہے کہ حکومت مخالف مرکزی جماعتیں اب بھی اپنے اس مطالبے پر قائم ہیں کہ صدر بشارالاسد اقتدار سے الگ ہوجائیں۔
تنظیم نے یہ امکان رد کردیا کہ موجودہ حکومت کا کوئی رکن اس عبوری حکومت میں قبول کیا جاسکتا ہے جو سیاسی تبدیلی کے عمل کو آگے بڑھائے گی۔
جب کہ شام سے آنے والی دیگر خبروں میں بتایا گیاہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔
’سیرن نیشنل کونسل‘ کے ترجمان جارج صابرہ نے منگل کو وائس آف امریکہ کو پیرس سے ٹیلی فون پر بتایا کہ ان سے یہ خبر غلط طورپر منسوب کی گئی ہے کہ وہ صدر بشارالاسد کی اقتدار سے علیحدگی اور عبوری طور پر اختیارات موجودہ حکومت کی کسی شخصیت کو منتقل کرنے پر منتفق ہوگئی ہے جو سیاسی عمل کو آگے بڑھائے گا۔
ان کا کہناتھا کہ قاہرہ میں دو ہفتے قبل حزب مخالف کی اکثر جماعتوں کا ایک اجلاس ہوا تھا اوراس کے بعد عبوری مدت کے بارے میں ایک واضح بیان جاری کیا گیاتھا۔اس بیان میں اب کوئی نئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
قاہرہ میں ہونے والے اجلاس میں بحث و تمحیص کے بعد ایک منصوبے پر اتفاق کیا گیا تھا جس میں اسد حکومت کے خاتمے کے بعد عبوری حکومت کے خدوخال کا تعین کیا گیاتھا۔
ترجمان نے بتایا کہ اسد کے سبکدوش ہونے کے بعد کی ممکنہ صورت حال کے بارے میں مذاکرات جاری ہیں۔
جارج صابرہ نے بتایا کہ ہم اپنی کونسل میں اس کے باے میں تبادلہ خیالات کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ عبوری حکومت کی دستاویز کے بارے میں آزاد شامی فوج سے بھی مشاورت ہورہی ہے۔
درایں اثناء حزب مخالف کے کارکنوں کا کہناہے کہ ملک کے دوسرے بڑے شہر حلب میں باغیوں اور سرکاری فوجوں کے درمیان گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے علاقوں میں بھی جھڑپیں ہورہی ہیں۔
منگل کو حزب اختلاف کی مقامی رابطہ کمیٹی نے اطلاع دی کہ دمشق ، حمص اور دیر ایزور میں سرکاری فورسز نے گولہ باری کی ہے۔
تنظیم نے یہ امکان رد کردیا کہ موجودہ حکومت کا کوئی رکن اس عبوری حکومت میں قبول کیا جاسکتا ہے جو سیاسی تبدیلی کے عمل کو آگے بڑھائے گی۔
جب کہ شام سے آنے والی دیگر خبروں میں بتایا گیاہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔
’سیرن نیشنل کونسل‘ کے ترجمان جارج صابرہ نے منگل کو وائس آف امریکہ کو پیرس سے ٹیلی فون پر بتایا کہ ان سے یہ خبر غلط طورپر منسوب کی گئی ہے کہ وہ صدر بشارالاسد کی اقتدار سے علیحدگی اور عبوری طور پر اختیارات موجودہ حکومت کی کسی شخصیت کو منتقل کرنے پر منتفق ہوگئی ہے جو سیاسی عمل کو آگے بڑھائے گا۔
ان کا کہناتھا کہ قاہرہ میں دو ہفتے قبل حزب مخالف کی اکثر جماعتوں کا ایک اجلاس ہوا تھا اوراس کے بعد عبوری مدت کے بارے میں ایک واضح بیان جاری کیا گیاتھا۔اس بیان میں اب کوئی نئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
قاہرہ میں ہونے والے اجلاس میں بحث و تمحیص کے بعد ایک منصوبے پر اتفاق کیا گیا تھا جس میں اسد حکومت کے خاتمے کے بعد عبوری حکومت کے خدوخال کا تعین کیا گیاتھا۔
ترجمان نے بتایا کہ اسد کے سبکدوش ہونے کے بعد کی ممکنہ صورت حال کے بارے میں مذاکرات جاری ہیں۔
جارج صابرہ نے بتایا کہ ہم اپنی کونسل میں اس کے باے میں تبادلہ خیالات کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ عبوری حکومت کی دستاویز کے بارے میں آزاد شامی فوج سے بھی مشاورت ہورہی ہے۔
درایں اثناء حزب مخالف کے کارکنوں کا کہناہے کہ ملک کے دوسرے بڑے شہر حلب میں باغیوں اور سرکاری فوجوں کے درمیان گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے علاقوں میں بھی جھڑپیں ہورہی ہیں۔
منگل کو حزب اختلاف کی مقامی رابطہ کمیٹی نے اطلاع دی کہ دمشق ، حمص اور دیر ایزور میں سرکاری فورسز نے گولہ باری کی ہے۔