شام کے انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہا ہے کہ سرکاری سیکیورٹی فورسز نے دارالحکومت کے ایک مضافاتی علاقے پر، جو گذشتہ دس ماہ سے صدر بشارالاسد کے خلاف تحریک کا مرکز رہاہے، دھاوا بولا۔
لندن میں قائم شام کی صورت حال پر نظر رکھنے والی انسانی حقوق کی تنظیم نے کہاہے کہ جمعرات کی صبح بڑی تعداد میں فوجی دوما میں داخل ہوئے۔ تنظیم کا کہناہے کہ باغی فوجیوں نے ہفتے کے روز اس قصبے پر قبضہ کیاتھا۔
ایک اور خبر کے مطابق عرب لیگ نے کہاہے کہ خلیجی عرب ریاستوں کے معائنہ کاروں کی واپسی سے شام میں لیگ کی سرگرمیاں متاثر نہیں ہوں گی۔
عرب لیگ کے ایک عہدے دار نے بدھ کو بتایا کہ مورنطانیہ کے 15، فلسطین کے 10اور مصر کے 6 معائنہ کار ایک ہفتے کے اندر شام سے چلے جائیں گے۔ ان کی بجائے خلیجی تعاون کونسل کے معائنہ کاروں کو تعینات کیا جارہاہے، جن کی ریاستوں کا کہناہے کہ شام میں بے گناہ افراد کی ہلاکتوں کاسلسلہ جاری ہے۔
خلیج کی عرب ریاستوں میں حالیہ ہفتوں کے دوران شام کے خلاف بین الاقوامی کارروائی کی حمایت میں اضافہ ہوا ہےکیونکہ صدر اسد کی حامی فورسز پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد کی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور فوج سے بغاوت کرکے فرار ہوجانے والوں کے خلاف مہلک لڑائیوں میں مصروف ہیں۔
لیکن دوسری جانب روس کا کہناہے کہ وہ شام میں بین الاقوامی مداخلت کی حمایت نہیں کرے گا، جس میں شام کے خلاف پابندیاں اور فوجی مداخلت دونوں شامل ہیں۔