رسائی کے لنکس

سوئیڈن: اسانج سے تفتیش کے لیے پراسکیوٹر لندن جانے پر آمادہ


اسانج جون 2012ء سے لاطینی امریکہ کے ملک ایکواڈور کے لندن میں قائم سفارت خانے میں پناہ گزین ہیں
اسانج جون 2012ء سے لاطینی امریکہ کے ملک ایکواڈور کے لندن میں قائم سفارت خانے میں پناہ گزین ہیں

اس سے قبل تک سوئیڈش حکام کا اصرار رہا ہے کہ مقدمے میں تفتیش کے لیے اسانج کو سوئیڈن ہی آنا پڑے گا اور ان سے بیرونِ ملک تفتیش ممکن نہیں۔

سوئیڈن کے تفتیشی افسران نے جنسی زیادتی کے الزام کی تحقیقات کے لیے 'وکی لیکس' کے بانی جولین اسانج سے تفتیش کے لیے لندن جانے کا عندیہ دیا ہے۔

اسانج کے خلاف سوئیڈن میں قائم مقدمے کی تفتیشی افسر ماریانے نے جمعے کو اسٹاک ہوم میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ اسانج کے 'ڈی این اے' کا نمونہ لینا چاہتی ہیں تاکہ تفتیش کو آگے بڑھا یا جاسکے۔

سوئیڈن کے حکام نے مبینہ جنسی زیادتی کے ایک واقعے میں جولین اسانج کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں لیکن انہیں تفتیش کے لیے سوئیڈن لانے کی تمام کوششیں ماضی میں ناکامی سے دوچار ہوئی ہیں۔

اس سے قبل تک سوئیڈش حکام کا اصرار رہا ہے کہ مقدمے میں تفتیش کے لیے اسانج کو سوئیڈن ہی آنا پڑے گا اور ان سے بیرونِ ملک تفتیش ممکن نہیں۔

اسانج برطانوی حکام کے ہاتھوں اپنی گرفتاری اور سوئیڈن حوالگی سےبچنے کے لیے جون 2012ء سے لاطینی امریکہ کے ملک ایکواڈور کے لندن میں قائم سفارت خانے میں پناہ گزین ہیں اور اب تک سفارت خانے سے باہر نہیں آئے ہیں۔

اسانج کا موقف ہے کہ سوئیڈن میں ان کے خلاف قائم مقدمہ 'وکی لیکس' کی جانب سے خفیہ امریکی دستاویزات کی اشاعت کا ردِ عمل ہے۔

اسانج اور ان کی ٹیم نے اپنے ادارے 'وکی لیکس' کے تحت گزشتہ برسوں میں امریکی حکومت کی لاکھوں خفیہ دستاویزات انٹرنیٹ پر جاری کی ہیں جن میں عراق جنگ سے متعلق امریکی فوجی دستاویزات اور دنیا بھر میں موجود امریکی سفارت خانوں کی جانب سے واشنگٹن بھیجی جانے والی رپورٹیں بھی شامل ہیں۔

اسانج یہ کہتے ہوئے گرفتاری دینے سے انکار کرتے آئے ہیں کہ سوئیڈش حکام انہیں امریکہ کے حوالے کرسکتے ہیں جہاں، ان کے بقول، انہیں امریکہ کے سرکاری راز افشا کرنے پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اسانج کے فرار کو روکنے کے لیے ایکواڈور کے سفارت خانے کی پولیس کے ذریعے نگرانی پر اب تک ایک کروڑ ڈالر خرچ کر چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG