خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلعے ہنگو کے سرحدی علاقے میں عسکری پسندوں کے ایک مشتبہ مرکز پر مبینہ امریکی ڈرون حملے میں ایک مشتبہ افغان عسکریت پسند کمانڈر ہلاک جبکہ اس کا ایک قریبی ساتھی شدید زخمی ہوگیا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق منگل کی صبح سحری کے وقت مبینہ امریکی ڈرون نے ہنگو اور قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی کی سرحد پر واقع اسپین تھل کے علاقے میں ایک مکان پر دو میزائل داغے۔
میزائل حملے میں مکان کا بیشتر حصہ تباہ ہوگیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق انہوں نے مکان کے ملبے سے ایک شخص کی لاش اور ایک زخمی کو باہر نکالا۔
عینی شاہدین نے ہلاک ہونے والے عسکریت پسند کی شناخت ابوبکر کے نام سے کی ہے جس کا تعلق حقانی نیٹ ورک سے بتایا جاتا ہے۔
ابوبکر کا تعلق مبینہ طور پر افغانستان کے سرحدی صوبے خوست سے ہے جو حقانی نیٹ ورک کا مضبوط گڑھ ہے۔
ہنگو اور اورکزئی ایجنسی کی انتظامیہ کے اہلکاروں نے امریکی ڈرون حملے میں ابوبکر نامی افغان عسکریت پسند کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ مگر سرکاری طور پر تاحال کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
گزشتہ چار سال کے عرصے میں ہنگو کے اس علاقے میں یہ دوسرا امریکی ڈرون حملہ ہے۔
اس سے قبل 21 نومبر 2013ء کو اسی علاقے میں قائم ایک مدرسے مفتاح العلوم پر امریکی ڈرون نے میزائل برسائے تھے جس میں حقانی نیٹ ورک کے آٹھ مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔
ہلاک ہونے والے عسکریت پسند مدرسے میں مہمان کے طور پر ٹہرے ہوئے تھے۔
اس حملے کے ردعمل میں خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت، پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنماﺅں نے امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ بھی درج کرایا تھا۔
پاکستان امریکی ڈرون حملوں کو اپنی کی آزادی اور خودمختاری کے خلاف قرار دیتا آیا ہے جبکہ امریکی عہدیدار دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ڈرون ٹیکنالوجی کو انتہائی موثر ہتھیار سمجھتے ہیں۔