سپریم کورٹ نے سابق سینیٹر نہال ہاشمی کو ایک بار پھر توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کر دیا ہے جب کہ ان کے وکیل کامران مرتضیٰ مقدمے کی پیروی سے دستبردار ہوگئے ہیں۔
دورانِ سماعت نہال ہاشمی عدالت سے معافی مانگتے رہے لیکن وہ کارگر ثابت نہ ہو سکی۔ کمرۂ عدالت میں نہال ہاشمی کی جیل سے رہائی کی بعد کی تقریر دوبارہ چلائی گئی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بدھ کو مسلسل دوسرے روز بھی مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی کی توہینِ عدالت کیس میں سزا کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی۔
نہال ہاشمی نے گزشتہ ہفتے توہینِ عدالت کیس میں ایک ماہ کی قید سے رہائی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عدالت اور عدالتی فیصلے کے خلاف سخت زبان استعمال کی تھی۔
سماعت کے دوران نہال ہاشمی کے وکیل کامران مرتضیٰ نے عدالت کو بتایا کہ بطور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل وہ نہال ہاشمی کے بیان پر شرمندہ ہیں اور کیس سے الگ ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس کے استفسار پر نہال ہاشمی نے کہا کہ وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھے اور منتشر الخیالی کے باعث ایسی باتیں ہوگئیں جس پر وہ شرمندہ ہیں۔
نہال ہاشمی نے کہا کہ وہ کلمہ پڑھتے ہیں کہ بابا رحمتے کو نہیں جانتے۔ ان کے بقول انہوں نے معزز عدالت کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔ اگر ایسا کچھ ہے تو ان کے بیان کی ویڈیو اور متن مہیا کیا جائے تاکہ وہ اپنا جواب جمع کرا سکیں۔
چیف جسٹس کے حکم پر نہال ہاشمی کو ان کے متنازع بیان کے ویڈیو اور مکمل بیان کی تحریری نقل فراہم کی گئی جبکہ ان کی ویڈیو دوبارہ عدالت میں چلا کر دکھائی گئی۔ بینچ نے منگل کو بھی یہ ویڈیو عدالت میں چلائی تھی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ کو خود پر رحم نہیں آتا جو اس طرح کی زبان استعمال کرتے ہیں؟ توہینِ عدالت پر سزا مکمل کرنے کے بعد پھر متنازع بیان دینے پر آپ کو دوبارہ توہینِ عدالت کا نوٹس کیوں نہ جاری کیا جائے؟ آپ نوٹس کا جواب تیار کیجیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے بیان میں گالیاں دیں۔ کیا ہم بے غیرت ہیں؟ آپ کو پہلے بھی موقع دے چکے۔ آپ کے الفاظ اتنے توہین آمیز ہیں کہ انہیں کوئی بھی برداشت نہیں کرے گا۔ کیوں نہ آپ کا وکالت کا لائسنس معطل کردیں؟ آج آپ کو کالے کوٹ میں دیکھ کر شرمندگی ہوتی ہے۔ ایسے شخص کو وکالت کا حق نہیں۔
نہال ہاشمی نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں نوٹس جاری نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی روزی روٹی اسی پیشے سے ہے۔
انہوں نے بینچ سے کہا کہ رحم کیا جائے کیوں کہ اللہ بھی ایک موقع دیتا ہے۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ وکالت ان کا واحد پیشہ ہے اور وکالت کا لائسنس معطل ہونے سے ان کا خاندان تباہ ہوجائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جن لوگوں کے کہنے پر آپ گالیاں دیتے ہیں وہ اپ کو پیسے بھی دے دیں گے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سب کا وطیرہ بن گیا ہے کہ پہلے بیان دیتے ہیں پھر معافی مانگ لیتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کے معاملے پر تمام بار کونسلز کے چیئرمینوں کو بھی نوٹس جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وضاحت کریں کہ نہال ہاشمی کو نوٹس ملنا چاہیے یا نہیں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت پیر، 12 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے نہال ہاشمی کو نیا وکیل کرنے کی ہدایت کی ہے۔