افغانستان کے صوبے لوگر میں جمعے کو ہونے والے ایک خودکش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 24 ہو گئی ہے۔
صوبہ لوگر کے گورنر کے دفتر کے مطابق صوبائی دارالحکومت پل علم کے ایک گیسٹ ہاؤس پر ہونے والے ٹرک حملے میں 110 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والے تمام افراد سویلین ہیں جن میں کئی طلبہ بھی شامل ہیں۔
تاحال کسی تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم وزارتِ داخلہ کے حکام نے دھماکے کی ذمہ داری فوری طور پر طالبان پر عائد کی ہے۔ طالبان کی طرف سے تاحال اس الزام پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔
یہ خودکش حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب یکم مئی سے افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کا باضابطہ آغاز ہو رہا ہے۔
تاہم صوبہ لوگر میں امریکی یا نیٹو افواج تعینات نہیں ہیں اور اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملا کہ غیر ملکی افواج کے افغانستان سے ہونے والے انخلا کی ڈیڈلائن سے اس دھماکے کا کوئی تعلق ہے۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ گیسٹ ہاؤس کو حملے کا نشانہ کیوں بنایا گیا۔ واضح رہے کہ افغانستان میں عمومی طور پر گیسٹ ہاؤسز حکومت کی طرف سے غریب افراد اور طلبہ کو رہائش کے لیے مفت فراہم کیے جاتے ہیں۔
لوگر صوبائی کونسل کے سربراہ حسیب استانکزئی کے مطابق دھماکے کے وقت پولیس اہلکاروں کا ایک دستہ گیسٹ ہاؤس میں قیام پذیر تھا جو کہ گھروں کو واپسی کے لیے ٹرانسپورٹ کے انتظار میں تھا۔
ان کے بقول گیسٹ ہاؤس کے دیگر کمروں میں دیہی علاقوں سے آنے والے طلبہ مقیم تھے جو یونیورسٹی میں داخلے کا امتحان دینے صوبائی دارالحکومت آئے تھے۔
وزارتِ داخلہ کے ترجمان طارق آریان کا کہنا ہے کہ دھماکے سے گیسٹ ہاؤس کی چھت گر گئی جس کے باعث خدشہ ہے کہ ملبے کے نیچے بھی لاشیں اور زخمی دبے ہو سکتے ہیں۔
ترجمان نے کہا ہے کہ حملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
خیال رہے کہ امریکہ 20 برس بعد افغانستان میں جاری جنگ ختم کرنے جا رہا ہے۔ افغانستان میں موجود 2500 سے 3500 امریکی فوجیوں کا انخلا یکم مئی سے شروع ہوگیا ہے جو رواں سال 11 ستمبر تک مکمل ہو گا۔
امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے افغانستان میں لڑی جانے والی امریکہ کی تاریخ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے اور 11 ستمبر 2021 تک تمام فوجیوں کے انخلا کا اعلان کر رکھا ہے۔