پشاورہائی کورٹ کے جسٹس وقار احمد سیٹھ نے سوموار کو کالعدم مذہبی تنظیم تحریک نفاذ شریعت کے سربراہ مولانا صوفی محمد کو ضمانت پر رہا کرنے کاحکم دیا۔
اپریل 2009 سے پشاور سنٹرل جیل میں قید مولانا صوفی محمد نے صحت کی بنیاد پر ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست دائر کی تھی جسے پشاور ہائی کورٹ کے ایک رکنی بنچ کے جج جسٹس وقار احمد سیٹھ نے منظور کرتے ہوئے مولانا صوفی محمد کو سات لاکھ روپے کے مچلکے داخل کرنے کاحکم دیا ہے۔
مولانا صوفی محمد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کا سسر ہے۔ پہلی بار مولانا صوفی محمد کو نومبر 2001 میں اس وقت سکیورٹی فورسز نے گرفتار کر لیا تھا جب وہ افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے پر وطن واپس آرہا تھا۔
صوفی محمد ستمبر 2001 میں 9/11 کے سانحے کے بعد افغانستان میں امریکی افواج کے خلاف لگ بھگ 10 ہزار مسلح افراد پر مشتمل لشکر کی قیادت کررہا تھا تاہم اپریل 2008 میں عوامی نیشنل پارٹی کی مخلوط حکومت نے صوفی محمد کو اس لئے رہا کر دیا تھا کہ وہ ملا فضل اللہ کو صلح کیلئے آمادہ کرے گا۔
مگر ناکامی پر حکومت نے اس کو 2009 میں دوبارہ گرفتار کیا تھا پشاور کی سنٹرل جیل میں قید مولانا صوفی محمد پچھلے کئی مہینوں سے شدید علیل ہے اور اسی بنیاد پر اس نے ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست دائر کی تھی۔