رسائی کے لنکس

گیس سلینڈر دھماکے سے 18 ہلاکتیں؛ کن احتیاطی تدابیر سے حادثات سے بچا جا سکتا ہے؟


  • حیدر آباد میں گزشتہ جمعرات کو گیس سلینڈر دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 18 ہو گئی ہے۔
  • گیس کی لوڈ شیڈنگ کے باعث صارفین متبادل کے طور پر ایل پی جی سلینڈر استعمال کرتے ہیں۔
  • رہائشی علاقوں میں ان سلینڈرز میں گیس بھروانے کے لیے دکانیں بھی موجود ہیں جہاں بڑے سلینڈر سے موٹر کے ذریعے دوسری سلینڈرز میں منتقل کی جاتی ہے۔

اسلام آباد — سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدر آباد میں گزشتہ ہفتے سلینڈر کی دکان میں ہونے والے دھماکے سے ہلاکتوں کی تعداد 18 ہو گئی ہے جب کہ کئی افراد زخمی بھی ہیں۔

حکام کی جانب سے ایل پی جی فروخت کرنے والے غیر قانونی دکانداروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور درجنوں دکانوں کو سیل بھی کیا گیا ہے۔

گزشتہ جمعرات 30 مئی کو پیش آئے اس واقعے نے ملک میں ایک بار پھر گیس سلینڈر کے محفوظ استعمال اور اس سیکٹر میں قواعد و ضوابط پر مؤثر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق کئی سوالات کو بھی جنم دیا ہے۔

پاکستان کو ان دنوں گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے اور مختلف علاقوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ نے شہریوں بالخصوص گھریلو صارفین کو پریشان کر رکھا ہے۔

صارفین گیس کے متبادل کے طور پر ایل پی جی سلینڈر استعمال کر رہے ہیں۔ سلینڈر کی اس طلب کو دیکھتے ہوئے بازاروں میں مختلف معیار کے سلینڈر فروخت ہو رہے ہیں۔

رہائشی علاقوں میں ان سلینڈروں میں گیس بھروانے کے لیے دکانیں بھی موجود ہیں جہاں بڑے سلینڈر سے موٹر کے ذریعے دوسری سلینڈرز میں گیس منتقل کی جاتی ہے۔

پاکستان کی آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے مطابق یہ انتہائی خطرناک اور غیر قانونی عمل ہے۔

وزارتِ توانائی کے مطابق ملک میں سال 2009 سے اب تک گیس کی مقامی پیداوار میں لگ بھگ 1600 ملین مکعب کیوبک فٹ (ایم ایم سی ایف ڈی) کمی آئی ہے جو تقریباً 36 فی صد بنتی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گیس کی کُل پیداوار 4400 ایم ایم سی ایف ڈی سے کم ہو کر 2800 ایم ایم سی ایف ڈی تک پہنچ گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گیس کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے اور سلینڈر کا استعمال بڑھ گیا ہے۔

ایل پی جی انڈسٹریز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین عرفان کھوکھر گیس سلینڈرز کا غیر معیاری ہونا حادثات کی وجہ قرار دیتے ہیں۔

ان کے مطابق غیر معیاری سلینڈر استعمال شدہ ڈرم کی چادر سے تیار کیے جاتے ہیں جو خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔

عرفان کھوکر کا کہنا ہے کہ غیر معیاری سلینڈر کی میعاد چھ ماہ سے زائد نہیں ہو سکتی جب کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق بنے سلینڈر کی لائف ٹائم گارنٹی ہوتی ہے۔

ان کے بقول معیاری سلینڈر میں خرابی آ بھی جائے تو اس کی سیفٹی والز کھل جاتی ہیں اور آگ نہیں لگتی۔ اس لییے سلینڈر خریدتے وقت ہمیشہ اس بات کی تسلی کرلیں کہ آپ معیاری کمپنی کی پراڈکٹ لے رہے ہیں۔

عرفان کھوکھر نے بتایا کہ گوجرانوالہ غیر معیاری سلینڈرز بنانے کا گڑھ ہے۔ شہر میں سلینڈرز بنانے کے 400 سے زائد کارخانے موجود ہیں۔

ان کے مطابق ہارڈ ویئر کی دکانوں پر قانون کے مطابق سلینڈرز کی فروخت منع ہے مگر پھر بھی وہاں سلینڈرز دستیاب ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ غیر معیاری سلینڈرز گھر گھر پہنچ جاتے ہیں۔

ایل پی جی سلینڈرز استعمال کرنے سے پہلے کن باتوں کا خیال ضروری ہے؟

صارفین سلینڈر استعمال کرنے سے قبل چند احتیاطی تدابیر پر عمل کر لیں تو جان لیوا حادثات سے بچا جا سکتا ہے۔

ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان کے لیے کتنا اہم ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:30 0:00

سلینڈر استعمال کرتے وقت کن باتوں کا خیال رکھا جائے؟ ماہرین اور اوگرا کے مطابق سلینڈر کو ہمیشہ سیدھا اور چولہے کو سلینڈر سے کم از کم پانچ انچ اونچا رکھا جائے۔

اسی طرح سونے اور باہر جانے سے پہلے ریگولیٹر سوئچ آف کیا جائے اور چولہے کو ایسی جگہ نہ رکھا جائے جہاں تیز ہوا کا گزر ہو۔

مزید یہ کہ گیس کی بو آنے کی صورت میں لائٹر، ماچس یا بجلی کے سوئچ ہرگز آن نہ کریں۔ بو آنے کی صورت میں کھڑکیاں اور دروازے فوراً کھول دیں۔

اس کے علاوہ داغ دار، زنگ آلود یا غیر معیاری سلینڈز ہرگز استعمال نہ کریں۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے تصدیق شدہ ڈسٹی بیوٹرز سے ہی سلینڈرز خریدیں اور بھروائیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG