امریکہ کی نیشنل انٹیلی جنس کے سربراہ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کو اس کے متنازع جوہری پروگرام کو ترک کرنے کے لیے ڈالا جانے والا دباؤ "شاید ناکام کوشش ہے۔"
منگل کو نیویارک میں خارجہ امور سے متعلق ایک آزادانہ کونسل سے خطاب کرتے ہوئے جیمز کلیپر نے شمالی کوریا کی قیادت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں "وہ یہ نہیں کریں گے، یہ (جوہری پروگرام) ان کے لیے بقا کی ٹکٹ ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ اس کی بجائے مغربی حکومتوں اور ان کے مشرقی ایشیائی اتحادی پیانگ یانگ کے ساتھ اس بارے میں مذاکرات کریں کہ وہ اپنی جوہری صلاحیت کو یہیں تک رکھے۔
کلیپر نے شمالی کوریا کی قیادت کو شدید الجھا ہوا قرار دیتے ہوئے کہا کہ جوہری صلاحیت کو ترک کرنے پر وہ آمادہ نہیں ہو گی۔
ایک دہائی سے زائد عرصے سے امریکی انتظامیہ اور مغربی دنیا کے اکثر ممالک شمالی کوریا سے مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ وہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرے۔
تاہم ابھی تک مغربی راہنما ایسی کوئی منصوبہ وضع نہیں کر سکے ہیں کہ اس ملک پر دباؤ کیسے ڈالا جائے یا اسے جوہری پروگرام بند کرنے کی عوض کیا مراعات دی جائیں۔
چین کے تعاون سے چھ ملکوں کے ساتھ پیانگ یانگ کے ہونے والے مذاکرات بھی 2009ء میں معطل ہو گئے تھے جو تاحال تعطل کا شکار ہیں۔ شمالی کوریا نے پہلا جوہری تجربہ 2006 میں کیا تھا۔
اس وقت سے واشنگٹن ان چھ فریقی مذاکرات کی بحالی پر زور دیتا آ رہا ہے تاکہ کم جونگ اُن کی حکومت کو جوہری تجربات اور جوہری پروگرام کو روکنے پر آمادہ کیا جا سکے۔
پیانگ یانگ مغرب کے ان مطالبات کو مسترد کرتا آیا ہے اور اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کے باوجود اس نے رواں سال بھی دو جوہری تجربات کیے۔