امریکہ کی ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر شارلٹ میں ایک سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ مسلسل دوسرے روز بھی جاری ہے جب کہ گورنر نے شہر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔
پولیس کے مطابق بدھ کو دیر گئے ایک مظاہرے میں شامل شخص نے احتجاج کرنے والے ایک دوسرے شخص کو گولی مار دی جس کی حالت تشویشناک ہے۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربر کی گولیوں کا استعمال کیا۔ بعض مظاہرین نے پولیس کی طرف سے پھینکے گئے اشک آور گولے دوبارہ ان ہی کی طرف پھینک دیے جب کہ قریب ہی ایک بڑے ہوٹل میں واقع دکان کے شیشے بھی توڑ دیے۔
شمالی کیرولائنا کے گورنر پیٹ مکرورے نے شہر میں ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو بھی شہریوں کے جان و مال اور املاک کو نقصان پہنچانے اور افراتفری کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ٹی وی چینلز پر دکھائے جانے والے مناظر میں لوگ چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آ رہے ہیں۔ ایک موقع پر مظاہرے کی کوریج کرنے والے نامہ نگار، جو اس وقت براہ راست خبر دے رہے تھے، مشتعل مظاہرین نے دھکا دے کر زمین پر گرا دیا۔
رواں ہفتے ایک سیاہ فام پولیس افسر نے اس وقت گولی مار کر 43 سالہ سیاہ فام کیتھ لامونٹ اسکاٹ کو ہلاک کر دیا تھا جب انھوں نے اپنی گاڑی سے ایک بندوق تھامے نکلتے ہوئے دیکھا۔
پولیس کے مطابق پولیس افسر نے اسکاٹ کو خطرہ تصور کرتے ہوئے گولی چلائی کیونکہ اس نے پولیس کی طرف سے انتباہ پر بھی عمل نہیں کیا تھا۔
منگل کی رات ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس اور احتجاج کرنے والوں میں جھڑپیں ہوئی تھیں جن میں 16 پولیس اہلکاروں سمیت 24 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
شارلٹ کی میئر جینیفر رابرٹس کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ وہ شہر میں کرفیو نافذ کرنے پر غور کر رہی ہیں۔ انھوں نے واقعے کی "مفصل اور شفاف" تحقیقات کا عزم ظاہر کرتے ہوئے لوگوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔
صدر براک اوباما نے بدھ کو رابرٹس اور ریاست اوکلاہاما کے شہر ٹلسا کے میئر ڈیوے بارٹلٹ سے فون پر بات کی۔ ٹلسا میں گزشتہ ہفتے ایک سفید فام پولیس افسر نے گولی مار کر ایک سیاہ فام شخص کو ہلاک کر دیا تھا۔
وائٹ ہاوس کا کہنا تھا کہ صدر نے ان شہروں کے ہر ممکن معاونت کی پیشکش کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ کوئی بھی احتجاج ہو وہ پرامن ہونا چاہیئے۔