نجی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے بانی ایلن مسک نے بدھ کے روز کہا کہ ان کی کمپنی جنوری میں مستقبل کا اپنا اسٹار شپ مدار میں بھیجنے کی کوشش کرے گی لیکن وہ اس کی پہلی آزمائشی پرواز کے کامیاب ہونے کا کوئی دعویٰ نہیں کر رہے۔
ایسو سی ایٹڈپریس کے مطابق نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے زیر اہتمام ایک ورچوئل میٹنگ کے دوران مسک نے کہا، " اس پہلی لانچ کے دوران کئی قسم کے خطرات ہو سکتے ہیں،اس لیے میں یہ نہیں کہوں گا کہ اس کے کامیاب ہونےکے کتنے امکانات ہیں، لیکن ہم بہت زیادہ پیش رفت کریں گے۔"
مسک نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ایک میگا بوسٹر پر پہلی بار لانچ ہونے والا اسٹار شپ کامیابی کے ساتھ 2022 میں کسی وقت مدار میں پہنچ جائے گا۔ پھر اگلے سال ایک درجن یا اس سے زیادہ آزمائشی پروازوں کے بعد، اسپیس ایکس 2023 میں اہم سیٹلائٹس اور دیگر پے لوڈز کو اسٹار شپ پر مدار میں بھیجنا شروع کر دے گی۔
ناسا نے خلابازوں کو 2025 میں چاند کی سطح پر پہنچانے کے لیے Starship استعمال کرنے کے لیے ایلن مسک کی کمپنی SpaceX کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔ مسک کا منصوبہ ہے کہ وہ لوگوں کو آخر کار مریخ پر اتارنے کے لئے دوبارہ قابل استعمال شپس کا استعمال کریں گے۔
چمکدار، سٹین لیس سٹیل کا بنا سٹار شپ اور اس کا پہلے مرحلے کا بوسٹر ،جسے سپر ہیوی کہا جاتا ہے ،اب تک کا سب سے بڑا راکٹ ہو گا جو 394 فٹ (120 میٹر) بلند ہوگا۔ مسک نے کہا کہ یہ راکٹ ناسا کے ان Saturn V راکٹوں سے دوگنا طاقتور ہو گا جو نصف صدی قبل خلابازوں کو چاند پر لے کر گئے تھے۔
مئی میں پورے پیمانے کے ایک اسٹار شپ ماڈل نے ٹیکساس کے جنوبی سرے کے قریب SpaceX کمپلیکس میں کامیابی کے ساتھ واپس آنے سے پہلے 6 میل (10 کلومیٹر) سے زیادہ بلندی تک پرواز کی ۔
مسک کے مطابق، مدار کی پہلی آزمائشی پرواز کے لیے سٹار شپ اور سپر ہیوی دونوں مکمل ہو چکے ہیں ۔کمپنی کو امید ہے کہ نومبر کے آخر تک، لانچ پیڈ اور ٹاور کی تکمیل کے ساتھ دسمبر میں اس کی ٹیسٹنگ ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن اس سا ل کے آخر تک اپنا ریویو مکمل کر لے گی جس کے بعد جنوری یا فروری میں اس کو لانچ کیاجائے گا ۔
مسک کاکہنا تھا کہ اب تک، سٹار شپ پر اٹھنے والےتقریباً 90 فیصد اخراجات سپیس ایکس کے ذریعے ،جب کہ باقی اخراجات ناسا نے اپنے لیونر لینڈر کنٹریکٹ کے ذریعے پورے کئے ہیں۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اب تک اس پر کتنا خرچ ہو چکا ہے۔
مسک مسقبل قریب میں متعدد اسٹار شپس بنانے کا ارادہ رکھتےہیں ۔ ان کا منصوبہ ہے کہ ان میں سے ایک ہزار اسٹار شپس کی مدد سے زندگی کو حقیقی طور پر کئی سیاروں پر بسر کرنے کے قابل بنایا جا سکے گا اور دوسرے سیاروں پر انسانی بستیاں بسائی جا سکیں گی،جو ان کا حتمی مقصد ہے۔
اسپیس ایکس کمپنی کے بانی ایلن مسک نے کہا کہ قدرتی یا انسان کی بنائی ہوئی کوئی چیز آخرکار تہذیب کا خاتمہ کردے گی، مثلاً کووڈ نائنٹین سے بھی بدتر کوئی وبائی بیماری ، شرح پیدائش میں مسلسل کمی، دنیا کو ختم کرنے والی کوئی جوہری جنگ ، یا شاید کسی مہلک شہاب ثاقب کا براہ راست نشانہ بننا دنیا کے لیے تباہ کن ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ"شعور کی روشنی کو محفوظ رکھنے کے لیے" لوگوں کو جلد از جلد مریخ اور دوسری جگہوں پر منتقل کرناضروری ہے۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)