رسائی کے لنکس

قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس صرف قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ہوں گے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے کفایت شعاری کے پیش نظر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے علاوہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس صرف قومی اسمبلی کے جاری اجلاس کے دوران بلانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

یہ فیصلہ مبینہ طور پر آصف علی زرداری کو پروڈکشن آرڈر پر نیب حراست سے قومی اسمبلی آنے سے روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی کے علاوہ چئیرمین قائمہ کمیٹی کو بھی پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا اختیار ہے اور گذشتہ کچھ ہفتوں کے دوران آصف علی زرداری کو مختلف قائمہ کمیٹیوں کا رکن بنایا گیا تھا جن میں اطلاعات، صنعت و پیداوار، آبی وسائل، ٹیکسٹائل اور تجارت شامل ہیں۔

آصف علی زرداری نے پیر کے روز قائمہ کمیٹی برائے صنعت کے اجلاس میں بھی شرکت کی اور وہاں کچھ دیر بیٹھنے کے بعد وہ قومی اسمبلی کے کیفٹیریا میں جا کر بیٹھ گئے جہاں کافی دیر تک صحافیوں سے بات چیت بھی کی۔

اسپیکر اسد قیصر اس وقت برطانیہ کے دورہ پر ہیں۔ لیکن ان کی ہدایت پر ایڈیشنل سیکرٹری ملک خلیق احمد کے دستخط سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں اور سب کمیٹیوں کے اجلاس بھی قومی اسمبلی سیشن کے دوران ہوں گے۔ یہ فیصلہ کفایت شعاری مہم کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا۔ اس نوٹیفکیشن کے مطابق کل سے ہونے والی قائمہ کمیٹیوں کے تمام اجلاس بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

چار پانچ ماہ میں حکومت جا رہی ہے، زرداری

پارلیمنٹ ہاؤس کے کیفٹیریا میں آصف زرداری نے صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خبر یہ ہے کہ عمران خان کی حکومت جا رہی ہے۔ تاہم، حکومت جانے میں چار سے پانچ مہینے لگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کب جائیں اور کتنے دن بعد جائیں اس کے لیے جدوجہد جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے جانے کے بعد سیاسی قوتیں آئیں گی، مستقبل بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کا ہے۔ زرداری نے کہا کہ مریم ہماری بیٹی ہے، ہم اس کی اور بلاول کی رہنمائی کریں گے۔

سابق صدر نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنا پارلیمانی روایات کے خلاف ہے۔ حکمران جتنا پارلیمنٹ کو کمزور کریں گے خود صلہ پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی لوگوں کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے جس میں صحافیوں کا بھی نام ہے اور میں اسے سول مارشل لا کہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں ہم سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں۔ لیکن کوشش ہو گی کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔ اپوزیشن جماعتیں آئندہ ہوشیار رہیں گی اور آپس میں نہیں لڑیں گی۔

آصف زرداری نے کہا کہ حکومت مزید 30 ارب ڈالر قرض لینے جا رہی ہے جو تشویشناک ہے۔ پہلے ہم نے چین اور دوست ممالک سے قرضے لئے۔ اب جن ممالک سے یہ قرضے لے رہے ہیں وہ ہمارے جہاز بھی روک لیں گے اور سفارت خانے بھی ضبط کر لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ حفیظ شیخ کو حالات کا ادراک ہی نہیں ہے۔

آصف زرداری نے کہا کہ میں نے ٹی وی انٹرویو میں عمران خان کے لندن میں اسکینڈل کے بارے میں بات کی تھی۔ میری نظر میں وزیراعظم کا بہت بڑا اسکینڈل آنے والا ہے اور ہو سکتا ہے کہ اس وجہ سے میرا انٹرویو نہ چلنے دیا گیا ہو۔

XS
SM
MD
LG