سری نگر میں مظاہروں کے بعد گرفتار کیے گئے تین مقامی نوجواں میں سے ایک کو مبینہ طور پر بھارت کی وفاقی پولیس فورس نے حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا۔
عمر قیوم بٹ کو اگلے دِن رہا کیا گیا لیکن شدید مار پیٹ کی بنا پر اُس کی حالت انتہائی خراب ہوگئی تھی اور اُسے اسپتال میں داخل کرادیا گیا جہاں بدھ کی صبح وہ زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔
خبر پھیلتے ہی ہزاروں لوگوں نے ایک مرتبہ پھر شہر کی سڑکوں کا رُخ کیا اور احتجاجی مظاہرے کیے جِس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس استعال کی اور بی الاآخر مشتعل مظاہرین پر براہِ راست فائرنگ کی جِس میں تین افراد زخمی ہوگئے۔
جھڑپوں کے دوران ایک درجن مظاہرین زخمی ہوگئے جب کہ پتھراؤ کے واقعات میں کئی پولیس والوں کوبھی چوٹیں آئیں۔ مشتعل ہجوموں نے ایک پولیس گاڑی اور ایک موٹر سائیکل کو نذرِ آتش کردیا۔پرانے شہر میں پہلے سے نافذ کرفیو کو مزید علاقوں تک بڑھا دیا گیا ہے۔
بھارتی کشمیر میں اِسی سال تحریکِ مزاحمت میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 64ہوگئی ہے۔
اُدھر، نئی دہلی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِ داخلہ پی چدم برم نے امید ظاہر کی ہے کہ مظاہروں، تشدد اور حفاظتی دستوں کی طرف سے طاقت کے استعمال کا یہ سلسلہ عنقریب بند ہوگا، کیونکہ حکومت معاملات کو افہام وتفہیم کے ذریعے حل کرنے کے لیے اگلے چند روز میں اہم اقدامات اُٹھائے گی۔