|
ویب ڈیسک — دنیا کے مختلف ممالک کے شہری ان دنوں مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم 'ایکس' سے ملتے جلتے ایک اور سوشل نیٹ ورک 'بلیو اسکائی' پر اپنا اکاؤنٹ بنا رہے ہیں۔
نومبر کے اوائل میں امریکہ میں صدارتی الیکشن ہوئے۔ اسی دوران بلیو اسکائی کو بھی زیادہ پذیرائی ملی اور اس پلیٹ فارم کے صارفین کی تعداد میں زیادہ تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
بلیو اسکائی کا کہنا ہے کہ پیر تک اس کے صارفین کی تعداد ایک کروڑ 90 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ حالیہ دنوں میں ایک روز میں اس کے 10 لاکھ تک صارفین بڑھے ہیں۔
بلیو اسکائی اگرچہ اپنے حریفوں میٹا کے 'تھریڈز' اور ایلون مسک کے 'ایکس' کے مقابلے میں ایک چھوٹا پلیٹ فارم ہے۔ لیکن رپورٹ کے مطابق پانچ نومبر کے امریکی صدارتی الیکشن کے بعد سے بلیو اسکائی کے صارفین میں 55 لاکھ سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں کئی ماہ سے ایکس پر پابندی عائد ہے۔
مختلف ممالک میں لوگ بلیو اسکائی کی ایپلی کیشن کو ڈاؤن لوڈ یا اس کی ویب سائٹ وزٹ کر رہے ہیں۔
نیوز ویب سائٹ ’سی نیٹ‘ کے مطابق امریکہ میں ایپل اسٹور پر فری ایپس میں یہ پہلے نمبر پر موجود ہے اور اس نے چیٹ جی پی ٹی اور میٹا کے تھریڈز پلیٹ فارم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ کتنے صارفین نے ایکس کو خیرباد کہہ کر بلیو اسکائی کو جوائن کیا ہے۔ لیکن زیادہ تر صارفین نے اپنی پہلی پوسٹ میں انتخاب کا ذکر کیا ہے۔
بلیو اسکائی کیا ہے؟
بلیو اسکائی کو سال 2019 میں اس وقت کے ٹوئٹر (موجودہ ایکس) کے سی ای او اور شریک بانی جیک ڈورسی نے تخلیق کیا تھا۔
امریکی جریدے ’فوربز‘ کے مطابق دراصل اس کا تصور ٹوئٹر کو 'ڈی سینٹرلائز‘ کرنے کے لیے ایک ریسرچ پروجیکٹ کے طور پر تھا۔
تاہم بعد ازاں 2021 میں اسے ایک علیحدہ کمپنی کے طور پر لانچ کیا گیا اور جے گروبر کو اس کا سی ای او بنایا گیا۔
ابتدائی طور پر بلیو اسکائی صرف 'انوی ٹیشن اونلی' پلیٹ فارم تھا۔ یعنی صرف وہی صارف اس پر سائن اپ کر سکتے تھے جن کے پاس اس کا انوائٹ ہو۔
تاہم فروری 2024 میں اسے انوی ٹیشن اونلی کے بجائے عام پبلک کے لیے دستیاب کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ستمبر 2022 میں بلیو اسکائی کے صارفین کی تعداد 20 لاکھ تھی جو ایک سال بعد بڑھ کر 90 لاکھ تک پہنچ گئی تھی اور اب یہ تعداد 18 نومبر تک ایک کروڑ 90 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
بلیو اسکائی کی سی ای او نے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ پلیٹ فارم کے صارفین کی تعداد ہر 10 سے 15 منٹ میں مزید 10 ہزار بڑھ رہی ہے۔
بلیو اسکائی پر حالیہ دنوں میں آنے والوں میں زیادہ تعداد امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا کے صارفین کی ہے۔
بہت سی مشہور شخصیات، بعض میڈیا ادارے، صحافی اور دیگر نے بلیو اسکائی کو جوائن کیا ہے جب کہ کچھ نے 'ایکس' کے کانٹینٹ اور تبدیلیوں کے خدشات کے پیشِ نظر اس کو چھوڑنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک نے اکتوبر 2022 میں 44 ارب ڈالر کے عوض سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹوئٹر‘ خریدا تھا۔ اس پورے عمل میں بلیو اسکائی شامل نہیں تھا۔
بعد ازاں جولائی 2023 میں مسک نے ٹوئٹر کا نام تبدیل کرکے 'ایکس' رکھ دیا تھا۔
نام کی تبدیلی کے ساتھ ہی دیگر تبدیلیاں بھی کی گئی تھیں جس میں ملازمتوں میں کمی، اکاؤنٹ ویری فکیشن یعنی 'بلیو چیک' کے لیے فیس کی وصولی، پہلے سے معطل اکاؤنٹس کی بحالی اور نیا سبسکرپشن پروگرام بھی شامل تھا۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ان پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کچھ ایکس صارفین اب بلیو اسکائی کی طرف آ رہے ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ بلیو اسکائی کے صارفین کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوا ہو۔
کمپنی کے مطابق رواں سال اگست میں برازیل کی جانب سے 'ایکس' پر پابندی کے بعد ایک ہفتے میں اس کے صارفین کی تعداد میں 26 لاکھ کا اضافہ ہوا تھا۔ اگرچہ بلیو اسکائی ایکس کے مقابلے میں ایک چھوٹا پلیٹ فارم ہے۔ لیکن بعض لوگ اسے ایک متبادل کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
ایکس سے مشاہہت
بلیو اسکائی ایلون مسک کے 'ایکس' پلیٹ فارم سے کافی ملتا جلتا ہے۔
اس کا لے آؤٹ بھی 'ایکس' سے مشابہت رکھتا ہے۔ اس پر صارفین 'ڈسکور' فیڈ اور جن اکاؤنٹس کو فالو کرتے ہیں ان کی ترتیب وار فیڈ حاصل کرسکتے ہیں۔
اسی طرح صارفین ڈائریکٹ میسج بھیج سکتے ہیں اور پوسٹ کو پن کر سکتے ہیں۔
ویب سائٹس اور آن لائن پلیٹ فارمز کا تجزیہ کرنے والی ایک فرم ’سمیلر ویب‘ کے مطابق رواں ماہ امریکہ میں ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد صارفین نے اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ غیر فعال کیے ہیں جو ایلون مسک کی جانب سے پلیٹ فارم خریدنے کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے۔
پانچ نومبر کو امریکہ میں الیکشن ہوئے جب کہ چھ نومبر کو بلیو اسکائی ویب سائٹ پر لگ بھگ 12 لاکھ لوگوں نے وزٹ کیا۔ یہ تعداد میٹا کے پلیٹ فارم تھریڈز کے نو لاکھ 50 ہزار وزٹرز سے زیادہ تھی۔
نئے سوشل پلیٹ فارم بلیو اسکائی کے صارفین کی تعداد میں اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایکس کی جانب سے شرائط و ضوابط میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
بلیو اسکائی کی حالیہ گروتھ ایکس کی پالیسیوں میں آنے والی تبدیلی کے ردِعمل کے طور پر بھی دیکھی جا رہی ہے۔
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ’ایکس‘ کے مالک ایلون مسک اور ان کے ساتھ وویک رامسوامی ان کے دوسرے دورِ صدارت میں نئے 'ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی' کی سربراہی کریں گے۔
ٹیکنالوجی ویب سائٹ ’ٹیک کرنچ‘ کے مطابق مسک کے پلیٹ فارم ایکس نے حال ہی میں اپنی پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے اشارہ دیا تھا کہ تھرڈ پارٹی 'کالیبریٹرز' کو ایکس کے ڈیٹا پر اپنے اے آئی ماڈلز کو بہتر کرنے کی اجازت ہوگی۔
فوربز کی رپورٹ کے مطابق اپریل تک ایکس کے دنیا بھر میں صارفین کی تعداد 61 کروڑ 10 لاکھ تھی جو ستمبر میں کم ہو کر 58 کروڑ 80 لاکھ تک ہوگئی تھی۔
چھوڑنے والے صارفین کی زیادہ تعداد امریکہ اور برطانیہ سے تھی اور اگست میں سامنے آنے والے یوگوو سروے کے مطابق یومیہ ایکس استعمال کرنے والے 42 فی صد صارفین کی پلیٹ فارم کے بارے میں رائے منفی ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔