سری لنکا میں حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس نے بھارت اور جاپان کو اپنی مرکزی بندرگاہ پر کنٹینر ٹرمینل کی تعمیر کی اجازت دے دی ہے۔ اس سے قبل، سری لنکا نے دونوں ملکوں کے ساتھ اسی بندرگاہ پر ٹرمینل بنانے کے سمجھوتے کو 2019 میں ٹریڈ یونینوں اور حزب مخالف کی جانب سے ہفتوں تک جاری رہنے والے احتجاج کے بعد ختم کر دیا تھا۔
اس وقت سری لنکا کی حکومت نے کہا تھا کہ اس ٹرمینل کو حکومت تعمیر کرے گی اور پورٹس اتھارٹی اِسے چلائے گی۔ اس فیصلے پر جاپان نے افسوس کا اظہار کیا تھا، جب کہ بھارت نے سری لنکا پر زور دیا تھا کہ معاہدے کی تعمیل کی جائے۔
اب ایک مرتبہ پھر منگل کو سری لنکا کی حکومت نے اعلان کیا کہ وہ اسی بندرگاہ پر ایک اور ٹرمینل جسے ویسٹ کنٹینر ٹرمینل کا نام دیا گیا ہے، جاپان اور بھارت کے ساتھ مل کر تعمیر کرے گا۔
سرکاری ترجمان، کہیلیا رمبُک ویلا کا کہنا تھا کہ کابینہ نے اس منصوبے کی منظوری دے دی ہے، اور اسے پورٹس اتھارٹی کے ساتھ پبلک پرائیویٹ کمپنی کے طور پر چلایا جائے گا، اور ان کمپنیوں کا انتخاب بھارت اور جاپان کی حکومتیں کریں گی۔
بھارت نے ادانی نامی جس کمپنی کا انتخاب کیا ہے، اسے پہلے ایسٹ کنٹینر ٹرمینل میں سرمایہ کاری کے لیے منتخب کیا گیا تھا، تاہم جاپان نے اس پرو جیکٹ میں اپنے سرمایہ کار کا نام نہیں دیا۔ اس پراجیکٹ کو تعمیر کرنے اور چلانے کے 35 سال بعد، سری لنکا کو مکمل ملکیت میں دے دیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے 'ایسو سی ایٹڈ پریس' کی رپورٹ کے مطابق، بھارت، جو بحر ہند کے خطے کو اسٹرٹیجک اعتبار سے بے حد اہم سمجھتا ہے، کئی برسوں سے اپنے ہمسایہ ملک سری لنکا میں، چین کے بڑھتے ہوئے معاشی اور سیاسی اثر کے بارے میں تشویش کا شکار ہے۔
چین، سری لنکا کو اپنے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا ایک اہم ترین حصہ سمجھتا ہے، اور اس نے سری لنکا کو گزشتہ عشروں کے دوران مختلف منصوبوں کے لیے اربوں ڈالر کے قرضے بھی دیے ہیں۔ ان میں بندرگاہیں، ہوائی اڈے، ساحلی شہر، ہائی ویز، اور بجلی گھر تعمیر کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔
چین پہلے سے ہی، سری لنکا کی سرکاری تحویل میں چلنے والی پورٹس اتھارٹی کے اشتراک سے کولمبو انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کو تعمیر کر کے چلا رہا ہے۔
ناقدین چین کے قرضوں سے چلنے والے منصوبوں کے مالی طور پر سود مند ہونے کے حوالے سے سوال اٹھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس سے سری لنکا کو قرضے واپس کرنے میں دقت پیش آئے گی۔
سری لنکا نے 2017 میں چین کی تعمیر کردہ بندر گاہ کو چینی کمپنی کو 99 برس کی لیز پردے دیا تھا، تا کہ قرض کی ادائیگی کے بوجھ سے نجات مل سکے۔
جاپان اور بھارت، انڈو پیسیفک ممالک پر مشتمل اس گروپ کا حصہ ہیں جس میں امریکہ اور آسٹریلیا بھی بطور ممبر شامل ہیں۔ اس گروپ کا مقصد، خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و نفوذ کو روکنا ہے۔