سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں اقوام متحدہ کے دفاتر کے باہر سینکڑوں مظاہرین اکٹھے ہوئے اور اُنہوں نے ملک کی خانہ جنگی کے دوران مبینہ جنگی جرائم کے بارے اقوام متحدہ کی تحقیقات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پولیس کی لگائی ہوئی باڑیں توڑ ڈالیں۔
ہاؤسنگ کے وزیر ویمال ویرا وناسا کی قیادت میں مظاہرین نے منگل کے روز اقوام متحدہ کے دفاترکو اپنے گھیرے میں لیا اور عمارت میں آمد رفت کے راستے بند کردیے۔ اُنہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن گی مون کا ایک پتلا بھی نذر آتش کیا۔
پچھلے مہینے سیکرٹری جنرل نے تامل ٹائیگر باغیوں کے خلاف جنگ کے آخری مہینوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی چھان بین کے لیے ایک تین رکنی کمیٹی قائم کی تھی۔
سری لنکا کے صدر مہندرا راجاپاکسا ممکنہ جنگی جرائم کے بارے میں بین الاقوامی تحقیقات کو ملک کے اقتدارِ اعلیٰ کے منافی قرار دیتے ہوئے، اِس سے انکار کرچکے ہیں۔
سری لنکا کی حکومت نے اِس سلسلے میں تحقیقات کے لیے اپنا ایک کمشن قائم کیا ہے اور اِس کا کہنا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے پینل کے کسی رکن کو ویزا جاری نہیں کرے گی۔
کولمبو میں قائم سینٹر فار پالیسی آلٹرنیٹو ز کے ڈائریکٹر پیکیا سوتھی سراوناموتو کا کہنا ہے کہ اگرچہ منگل کو ہونے والا مظاہرہ سیاسی قیادت میں کیا گیا تھا ، لیکن اُسے اُن لوگوں کی تائید حاصل تھی ، جِن کا خیال ہے کہ سری لنکا کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کو بین الاقوامی پراپیگنڈے کے ایک حصے کے طورپر ہدف بنایا جارہاہے۔
سری لنکا کی 25 سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کا اختتام 2009ء میں تامل ٹائیگرز کی شکست پر ہواتھا۔ اقوام متحدہ کا کہناہے کہ اِس جنگ کے آخری مہینوں میں 7000 عام شہری مارے گئے تھے۔