رسائی کے لنکس

ٹیسٹ مثبت آنے پر اسپیکر قومی اسمبلی قرنطینہ میں


Speaker, Pakistan National Assembly
Speaker, Pakistan National Assembly

اسپیکر قومی اسمبلی، اسد قیصر کا کرونا ٹیسٹ مثبت آنے پر، انہوں نے خود کو طبی ماہرین کی ہدایت کے مطابق گھر پر قرنطینہ کر لیا ہے۔

اسد قیصر نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ٹوئٹ کے ذریعے بتایا کہ ان کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

اسپیکر نے بتایا کہ انہوں نے خود کو گھر پر قرنطینہ کرلیا ہے اور عوام سے صحت یابی کی دعا کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ کرونا وائرس کے پیش نظر گھروں تک محدود رہیں اور بچاؤ کی احتیاطی تدابیر اپنائے رکھیں۔

اطلاعات کے مطابق، اسپیکر اسد قیصر کے خاندان کے دو دیگر افراد کے بھی کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں ان کی بیٹی اور بیٹا شامل ہیں۔

پاکستان میں عام شہریوں کے علاوہ سیاسی رہنما، سرکاری اداروں اور محکموں سے وابستہ افراد بھی کرونا وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔

اس سے قبل 27 اپریل کو صوبہ سندھ کے گورنر عمران اسماعیل نے بھی اس وبا سے متاثر ہونے کی تصدیق کی۔ رواں ہفتے ہی سینیٹ کے رکن مرزا آفریدی اور سندھ اسمبلی کے اقلیتی رکن رانا ہمیر سنگھ میں بھی کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

کرونا وائرس کی وبا کے باعث پاکستان کی پارلیمنٹ عملی طور پر معطل ہے اور موجودہ حالات میں قومی اسمبلی و سینیٹ کے ورچوئل اجلاس بلانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

حزب اختلاف کی جماعتیں یہ مطالبہ کر رہی ہیں کہ کرونا وائرس کے وبا کے پیش نظر صورتحال اور حکومتی اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے قومی اسمبلی و سینیٹ کے اجلاس بلائے جائیں۔

اسد قیصر سے قبل قومی اسمبلی کے تین ملازمین میں بھی کرونا وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان میں اب تک کرونا وائرس کے باعث تین سو سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ اس وبا سے متاثر ہونے والے مصدقہ مریضوں کی تعداد سولہ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

پاکستان میں اس عالمی وبا کی روک تھام کے لئے لاک ڈاؤن چھٹے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔ تاہم، کرونا وائرس سے نمٹنے کے حوالے سے ملک کی سیاسی قیادت تقسیم دکھائی دیتی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق، اب تک صرف چار ہزار سے زائد افراد ہی صحت یاب ہوئے ہیں۔ ایک جانب صحت یاب ہونے والے افراد کی شرح بہت کم ہے تو دوسری جانب یومیہ مریضوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی رائے ہے کہ پاکستان سخت قسم کے لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہو سکتا، معاشی سرگرمیوں کو بحال رہنا چاہئے، جبکہ صوبہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت وبا کو روکنے کے لئے مکمل لاک ڈاؤن کی حامی ہے۔

XS
SM
MD
LG