رسائی کے لنکس

سندھ حکومت کا عوامی ریلیف پیکیج کا آرڈیننس لانے کا فیصلہ


حکومت کی مشروط اجازت کے باوجود کراچی میں کاروبار نہیں کھل سکے۔
حکومت کی مشروط اجازت کے باوجود کراچی میں کاروبار نہیں کھل سکے۔

سندھ کابینہ نے صوبے میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے پیدا شدہ صورت حال سے نمٹنے کے لئے آرڈیننس تیار کر کے منظوری کے لئے گورنر کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آرڈیننس کے تحت صوبے کی حدود میں تمام نجی اسکولز پر بیس فیصد فیس کٹوتی لازم قرار دی گئی ہے۔

اسی طرح وہ صارفین جن کے بجلی کے بلز ساڑھے تین سو سے چار سو یونٹس تک آتے ہیں، انہیں بجلی کا 50 فیصد بل قابل ادائیگی ہو گا جبکہ باقی آئندہ ماہ اقساط میں واجب الادا ہوں گے۔ اسی طرح صوبے میں 80 گز پلاٹ تک کے تمام پانی کے کنکشنز کے بل معاف تصور ہوں گے، جبکہ 81 سے 160 گز کے پلاٹ میں پانی کے کنکشنز پر 25 فیصد بل منہا کیے جائیں گے۔

مسودے کے مطابق کوئی نجی اسکول 80 فیصد سے زائد فیس وصول نہیں کر سکے گا۔

آرڈیننس کی منظوری کے بعد مالک مکان کرایہ اداروں کو ادائیگی میں مکمل یا جزوی رعایت دینے کے پابند ہوں گے، جس کے تحت 50 ہزار روپے سے کم کرایہ رواں ماہ کی بجائے تین ماہ میں اقساط کی صورت میں ادا کیا جائے گا۔ اسی طرح مسودے کے تحت ایک لاکھ تک کا کرایہ پچاس فیصد ادا کیا جائے گا اور باقی تین ماہ میں ادا کیا جا سکے گا۔

بجلی کے علاوہ گیس کے 200 یونٹ تک کے بل پر بھی 25 فیصد کی رعایت دی گئی ہے۔ جب کہ تین سو یونٹس کے گیس بل پر پچاس فیصد رعایت ہو گی۔ تاہم اگر گیس کا بل تین سو یونٹس سے زیادہ ہو گا تو اسے پورا ادا کرنا ہو گا۔

صوبائی حکومت نے اسی طرح محصولات اور مختلف کیٹیگریز کی فیسوں میں بھی رعایت کا اعلان کیا ہے جس کے بارے میں متعلقہ محکمے رعایت کا نوٹیفکیشن جاری کریں گے۔ مسودے کے تحت وزیراعلی کو آرڈیننس میں کسی بھی وقت ترمیم یا تنسیخ کا اختیار ہو گا۔

صوبائی مشیر قانون اور ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب کے مطابق کرونا ایمرجینسی ریلیف آرڈیننس کے تحت وائرس سے متاثرہ طبقات کو سماجی اور معاشی کاروباری ریلیف ملے گا۔

آرڈیننس کے تحت پانی، بجلی اور گیس فراہم کرنے والے ادارے رہائشی تجارتی اور صنعتی صارفین کو آرڈیننس کے تحت ریلیف دینے کے پابند ہوں گے اور اس کا اطلاق سندھ کی حدود میں کام کرنے والے تمام یوٹیلیٹی سروسز کے اداروں پر ہو گا۔

واضح رہے کہ سندھ کرونا ایمرجینسی ریلیف آرڈیننس کی خلاف ورزی پر سزا بھی تجویز کی گئی ہے۔ آرڈیننس کے تحت ریلیف نہ دینے والوں پر دس لاکھ روپے تک جرمانہ بھی عائد کیا جا سکے گا۔

تاہم صوبے میں آرڈیننس کی منظوری کے بعد وفاقی حکومت کے قوانین کے تحت کام کرنے والی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور گیس کمپنی سے آرڈیننس پر کس طرح عمل کرایا جائے گا، یہ ابھی دیکھنا باقی ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی توانائی اور پانی کی وزارت کے ترجمان اس مجوزہ آرڈیننس پر پہلے ہی شکوک و شبات کا اظہار کر چکے ہیں۔

مشروط اجازت کے باوجود کاروبار نہیں کھل سکے

گذشتہ ہفتے حکومت سندھ کے کاروبار کھولنے سے متعلق ایس او پیز کا نوٹی فیکیشن جاری ہونے کے باوجود صوبے، بالخصوص ملک کے تجارتی مرکز کراچی میں کاروباری سرگرمیاں مسلسل بند رہیں۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے آن لائن کاروبار کرنے کی اجازت دی ہے جو چند ایک کاروباروں کے علاوہ کہیں قابل عمل نہیں۔ حکومت نے تاجروں سے کہا تھا کہ وہ یہ حلف نامہ جمع کرائیں کہ وہ سماجی فاصلے کے قواعد پر عمل درآمد ممکن بنائیں گے۔ دکانوں میں صرف ایک شخص کو کام کی اجازت ہو گی۔ کاروبار پیر سے جمعرات تک مقررہ اوقات کے بعد نہیں کیا جا سکے گا۔ کاروبار سے منسلک تمام تر تفصیلات انتظامیہ کو بھیجی جائیں گی۔ یہ تفصیلات کمشنر کراچی کو بھی ای میل کی جائیں گی۔ اور موصول شدہ جواب کو دکانوں کے باہر آویزاں کرنا ضروری ہو گا۔

کراچی تاجر اتحاد اور اسمال ٹریڈ اینڈ کاٹیج انڈسٹریز اور دیگر تاجر تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان ضابطوں کے تحت کاروبار نہیں چلایا جا سکتا، جس کے باعث کراچی میں پیر کے روز بھی تمام بڑے کاروباری مراکز، شاپنگ مالز، مارکیٹیں اور تجارتی سینٹرز بند رہے۔

کرونا مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ

پیر کے روز صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بتایا گیا کہ اتوار کے روز کیے گئے 2733 ٹیسٹوں میں مزید 341 کیس سامنے آئے ہیں جو کہ ان ٹیسٹوں کا 12.6 فیصد بنتا ہے۔

صوبائی محکمہ صحت نے اب تک 43949 ٹیسٹ کئے ہیں جن میں 4956 کے نتائج مثبت رہے جو اب تک کے ٹیسٹوں کا 11.2 فیصد ہے۔ پیر کی صبح تک مزید چار ہلاکتیں ہوئیں اور اس طرح صوبے میں وائرس سے اموات کی تعداد 85 ہو گئی ہے، جو کل مریضوں کا 1.7 فیصد ہے۔

حکام کے مطابق 24 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے اور 16 مریض پہلے ہی وینٹی لیٹر پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 3946 مریض زیر علاج ہیں جن میں سے 2705 اپنے گھروں میں، یعنی 68 فیصد آئسولیشن میں ہیں۔ قرنطینہ مراکز میں 825 یعنی 21 فیصد اور مختلف اسپتالوں میں 416 مریض زیر علاج ہیں جو مریضوں کی کل تعداد کا 11 فیصد ہیں۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG