رسائی کے لنکس

عالمی خلائی اسٹیشن سے واپس آنے والے چار خلا نورد بحفاظت سمندر پر اُتر گئے


خلانوردوں کو گزشتہ برس الاقوامی خلائی اسٹیشن پر روانہ کیا گیا تھا
خلانوردوں کو گزشتہ برس الاقوامی خلائی اسٹیشن پر روانہ کیا گیا تھا

اسپیس ایکس نے بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن سے چارخلا نوردوں کو واپس زمین پر پہنچا دیا ہے۔

ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے خلائی جہاز کا ڈریگن کیپسول پیراشوٹ کے ذریعے پاناما سٹی کے ساحل پر صبح تین بجے خلیجِ میکسیکو میں اترا۔ اس کے ساتھ ہی اسپیس ایکس کی دوسری خلائی پرواز مکمل ہوگئی۔

خلائی جہاز کی سمندر یا پانی کے بڑے ذخیرے پر لینڈنگ کو ’اسپلیش ڈاؤن‘ کہا جاتا ہے۔ اسپیس ایکس کے ڈریگن کریو کو بھی اندھیرے میں سمندر میں اتارا گیا ہے جو گزشتہ پانچ دہائیوں میں اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے۔

خلائی تحقیق کے ادارے ناسا کے مطابق ان خلانوردوں کی واپسی کے بعد اسپیس ایکس کے ساتھ اشتراک سے تیار کیے گئے خلائی جہاز کریو ڈریگن کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر عملے کی تبدیلی کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔

واپس پہنچنے والے عملے میں ناسا سے تعلق رکھنے والے مائیکل ہاپکن، وکٹر گلوور اور شینن واکر اور ایک جاپانی خلا نورد سوئیچی نوگوچی شامل ہیں۔

ان چاروں خلانوردوں کو گزشتہ برس 15 نومبر کو فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے ’اسیپس ایکس نائن‘ راکٹ کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر روانہ کیا گیا تھا۔

ناسا کے خلاباز، نجی کمپنی کا راکٹ
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:00 0:00

ان چاروں خلا نوردوں کو گزشتہ ہفتے بدھ تک زمین پر واپس پہنچنا تھا تاہم تیز ساحلی ہواؤں کی وجہ سے لینڈنگ اتوار کو کروائی گئی۔

اس سے قبل 27 دسمبر 1968 کو ناسا کا چاند پر بھیجا گیا خلائی مشن ’اپالو ایٹ‘ بھی اسی طرح علی الصباح بحیرہ اوقیانوس میں ہوائی کے نزدیک سمندر میں اتراتھا۔ اس کے آٹھ برس بعد ایک سوویت کیپسول قزاقستان میں اتارا گیا تھا تاہم اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اس میں سوار دو خلا نورد بھی ہلاک ہوگئے تھے۔

خلائی اسٹیشن سےخلا نوردوں کی واپسی ناسا کے اسپیس ایکس کے ساتھ نجی و سرکاری شعبے کی شراکت داری کے تحت شروع کیے گئے پروگرام کا حصہ ہے۔

خیال رہے کہ ناسا نے 2011 میں اپنا شٹل فلیٹ ریٹائرڈ ہونے کے بعد خلائی اسٹیشن میں کام کے لیے نجی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنا شروع کردی تھیں۔

اسپیس ایکس نے 2012میں خدمات فراہم کرنا شروع کیں اور گزشتہ سال مئی میں اس کے ذریعے پہلی مرتبہ عملہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر روانہ کیا گیا۔

اسپیس ایکس سے اشتراک کے بعد خلائی اسٹیشن پر خلا نورودوں کی متنقلی کے لیے ناسا کا روس پر انحصار بھی ختم ہوگیا۔

ایلون مسک نے 2002 میں اسپیس ایکس کے نام سے راکٹ کمپنی کا آغاز کیا تھا۔ وہ الیکٹرک کاریں بنانے والی کمپنی ’ٹیلسا‘ کے سی ای او بھی ہیں۔

XS
SM
MD
LG