رسائی کے لنکس

خلائی جہاز ڈسکوری اپنے آخری خلائی سفر پر روانہ


خلائی جہاز ڈسکوری اپنے آخری خلائی سفر پر روانہ
خلائی جہاز ڈسکوری اپنے آخری خلائی سفر پر روانہ

ناسا کے خلائی جہازوں کے فلیٹ میں سب سے پرانی شٹل ڈسکوری ہے۔اسے پہلی بار 1984ء میں خلائی مشن پر بھیجا گیا تھا۔ناساکے لانچ مشن کے ڈائریکٹر مائیک لین بیک کہتے ہیں ڈسکوری کی آخری فلائٹ موسم کی خرابی، تکنیکی مسائل اور ایندھن کے ٹینک کی مرمت کی وجہ سے رکی ہوئی تھی ۔ تاہم اب اسے سفر کے لیے تیار کرلیا گیا ہے۔

لین بیک کا کہناہے کہ یہ بہت اچھا خلائی جہاز ہے۔اور یہ اس کا 29 واں مشن ہے۔ اگر اس پروگرام کو ختم نہ کیا جاتا تو ڈسکوری مزید پروازیں بھی کرسکتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ انہیں ڈسکوری کی آخری پرواز پر افسوس بھی ہے اور خوشی بھی اور توقع ہے کہ وہ اپنا مشن خوش اسلوبی سے مکمل کرنے کے بعد اپنے عملے کو خیرو عافیت سے واپس لائے گی۔

اپنے اس گیارہ روزہ مشن میں ڈسکوری خلا میں موجود بین الاقوامی خلائی مرکز تک ضروری سامان پہنچائے گی جس میں ایک الماری، ایک ریڈیٹر اور ایک جدید قسم کا روبوٹ شامل ہے۔

ڈسکوری کو اب تک مختلف کاموں کے لیے استعمال کیا جاچکاہے ۔ سمتھ سونین نیشنل ایئر اینڈ سپیس میوزیم کی ویلری نیل کہتی ہیں کہ اس سے کئی سیٹلائٹس خلاء میں پہنچائے چھوڑی جا چکے ہیں ۔ خراب سیٹلائٹس کی خلاء میں ہی مرمت کی جاچکی ہے۔ اسے خلاء میں تیرتی ہوئی لیبارٹری کے طور پر استعمال کیا جاچکاہے۔ہبل سپیس ٹیلی سکوپ بھی اسی کے ذریعے خلاء میں پہنچایا گیا تھا اور برسوں کے بعد ڈسکوری کی مدد سے ہی اس کی دوبار مرمت بھی کی گئی ۔

ڈسکوری نے کئی بار تاریخ برقم کی ہے۔ یہ وہ پہلی شٹل تھی جو چینلجر اور کولمبیا شٹلز کی تباہی کے بعد خلا ءمیں پہنچی۔ اور یہی وہ پہلی شٹل ہے جسے ایک خاتون خلاباز نے اڑایا تھا۔ اور ڈسکوری کی وجہ سے ہی خلا میں آنا جانا ایک معمول بن گیا۔

جب سے خلائی شٹل کی پروازیں شروع ہوئی ہیں، لوگ خلاء میں پانچ سے نو بار جارہے ہیں۔ناسا مستقبل میں دو اور مشن پلان کر رہا ہے جس میں ڈسکوری جیسی دو اور شٹلز استعمال ہو نگی۔ اس کے بعد سپیس شٹل پروگرام ختم ہو کردیا جائے گا ۔

امریکہ اس کے بعد کمرشل سپیس پروگرام بننے تک خلاء میں جانے کے لیے روس یورپ اور جاپان کے خلائی جہاز استعمال کرے گا۔

XS
SM
MD
LG