پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف 2009ء میں فوجی کارروائی کے آغاز کے بعد وہاں سے نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی کے ایک نئے مرحلے کا آغاز پیر سے شروع ہوا۔
لگ بھگ 25 ہزار خاندانوں کو جنوبی وزیرستان میں سروکئی اور سراروغہ کے علاقوں میں مرحلہ وار اُن کے گھروں کو روانہ کیا جائے گا۔
اپنے گھروں کو واپس جانے والے ہر خاندان کو حکومت کی طرف سے 10 ہزار روپے بطور سفری اخراجات جب کہ ضروری گھریلو اشیاء کے لیے مزید 25 ہزار روپے دیے جا رہے ہیں۔
جنوبی وزیرستان میں آپریشن ’راہ نجات‘ کے بعد لگ بھگ نو لاکھ افراد اس قبائلی علاقے سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے جن کی اکثریت قبائلی علاقوں سے ملحقہ اضلاع ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، بنوں اور کوہاٹ میں مقیم رہی۔
نقل مکانی کرنے والوں میں سے بہت سے خاندان گزشتہ سالوں میں جنوبی وزیرستان واپس جا چکے ہیں لیکن اب بھی ایک بڑی تعداد اُن کے آبائی علاقوں میں جانا باقی ہے۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کے گورنر سردار مہتاب احمد خان نے دو روز قبل جنوبی وزیرستان کے علاوہ شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی سے نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی کے منصوبے کا اعلان کیا۔
خیبر ایجنسی میں لوگوں کی واپسی کا آغاز 20 مارچ جب کہ شمالی وزیرستان کے لیے اس عمل کا آغاز 31 مارچ سے ہو گا۔
وفاقی وزارت خزانہ کی طرف سے اندرون ملک نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی اور اُن کی بحالی کے لیے حال ہی میں ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے، جب کہ مزید وسائل بھی اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
حکومت میں شامل عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ قبائلی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے ان افراد کی واپسی کا عمل مکمل ہونے میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
ابتدا میں شمالی وزیرستان کے اُن علاقوں میں قبائلیوں کو واپس بھیجا جائے گا جہاں سے دہشت گردوں کا صفایا کیا جا چکا ہے اور وہاں دوبارہ رہائش کے لیے ضروری بنیادی سہولتیں کا جزوی انتظام بھی کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ برس جون میں شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب کے نتیجے میں چھ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے تھے۔
جب کہ خیبر ایجنسی میں اکتوبر 2014ء میں کی گئی کارروائی کے باعث بھی لاکھوں افراد کو مجبوراً اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا۔
اگرچہ حکومت کی طرف سے ان افراد کی عارضی رہائش کے لیے کیمپ قائم کیے گئے لیکن اُن میں سے بیشتر خاندانوں نے اپنے عزیز و اقارب یا کرائے کے مکانوں میں رہنے کو ترجیح دی۔
حکومت اور فوج کی طرف سے دہشت گردوں سے خالی کرائے گئے علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا عمل بھی جاری ہے جس کے لیے خطیر رقم درکار ہے۔
اس مقصد کے لیے حکومت بین الاقوامی برادری بشمول امریکہ سے بھی رابطے میں ہے تاکہ نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی کے عمل کو سہل بنایا جا سکے۔