جنوبی سوڈان میں قحط کی صورت ِحال سے نمٹنے کے لیے، امریکہ نے18 کروڑ ڈالر کی مالی امداد کا اعلان کیا ہے، جس سے خوراک کی ہنگامی امداد فراہم کی جائے گی۔
امریکی قومی سلامتی کی مشیر، سوزن رائس نے منگل کے روز اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی سوڈان، بقول اُن کے، ’خوراک کی رسد کے سلسلے میں، دنیا کی بدترین صورتِ حال سے دوچار ہے‘۔
ایک بیان میں، اُنھوں نے الزام لگایا کہ ملک کی قیادت کے ’نااہلی‘ کی بنا پر جنوبی سوڈان کی آبادی پریشان حال ہے، ‘جو عوام کے مفادات کو اپنے مفادات پر ترجیح دینے سے قاصر ہے‘۔
دسمبر کے وسط سے، صدر سالوا کیئر اور اُن کے سابق معاون، ریک مچار کے حامیوں کے درمیان جاری لڑائی کے باعث، جنوبی سوڈان کی ڈیڑھ کروڑ کی آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
منگل کے روز، اقوام متحدہ میں امریکی سفیر، سمنتھا پاور نے کہا ہے کہ ’جنوبی سوڈان کو لاحق عارضے کا کوئی فوجی حل موجود نہیں‘ ہے۔
اُنھوں نے ملک کی قیادت پر زور دیا کہ عبوری حکومت تشکیل دینے کے عہد کی پاسداری کی جائے۔
پاور نے یہ بھی کہا کہ اگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رہتی ہیں تو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نتائج کی ذمہ داری سے متعلق اقدام کرنے پر تیار ہے۔
اُنھوں نےدارلحکومت جوبا میں صدر کیئراور اُن کی کابینہ سےملاقات کے بعد یہ بیان جاری کیا۔
ادھر، امریکی وزیر خارجہ، جان کیری نے جنوبی سوڈان کے جنگ و جدل کے شکار دھڑوں پر سخت تنقید کی ہے، جو عبوری حکومت تشکیل دیے جانے کے لیے دی گئی 10 اگست کی ڈیڈلائن کی پاسداری نہیں کر پائے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ملک میں بحرانی صورت حال کے آغاز سے اب تک امریکہ نے انسانی بنیادوں پر جنوبی سوڈان کی امداد کے لیے 46 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے زائد رقوم فراہم کی ہیں۔