رسائی کے لنکس

جنوبی کوریا: کتوں کا گوشت کھانے اور فروخت کرنے پر پابندی کا قانون منظور


جنوبی کوریا کی پارلیمان نے کتوں کا گوشت کھانا اور اس کی فروخت پر پابندی کا قانون منظور کر لیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق جنوبی کوریا کی پارلیمان سے منظور ہونے والے قانون سے کتوں کا گوشت کھانے کی صدیوں پرانی روایت ختم کر دی جائے گی۔ اس اقدام کا مقصد جانوروں کی بہبود قرار دیا گیا ہے۔

کوریا میں روایت رہی ہے کہ شدید گرمی میں اپنی قوتِ برداشت میں اضافے کے لیے کتوں کا گوشت کھایا جاتا تھا۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس روایت میں کمی آنے لگی۔ البتہ اب بھی بڑی عمر کے بیشتر افراد اس پر عمل پیرا ہیں۔

عوام کی اکثریت اب کتے کو ایک پالتو جانور سمجھتی ہے جب کہ اس کو ذبح کرنے پر تنقید میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ کتوں کو گوشت کے لیے کاٹنے سے قبل کرنٹ لگا کر یا لٹکا کر مارا جاتا ہے۔ دوسری جانب گوشت کے لیے کتوں کی افزائش کرنے اور اس کو فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اب کتوں کو کاٹنے کے طریقوں میں بہتری آ چکی ہے۔

جنوبی کوریا کے صدر ین سک یول کے دور میں کتوں کو کاٹنے کے خلاف مہم کو زیادہ پذیرائی ملی ہے۔ وہ خود بھی جانوروں سے محبت کرنے والے تصور کیے جاتے ہیں۔ ان کے گھر میں 12 پالتو کتے اور آٹھ بلیاں موجود ہیں جن کا خیال ان کے ساتھ ان کی اہلیہ کم کیون ہوئی بھی رکھتی ہیں۔ صدر خود بھی کتوں کا گوشت استعمال کرنے کے ناقد رہے ہیں۔

جنوبی کوریا کی 300 اراکین پر مشتمل پارلیمان میں حکمران جماعت نے اس قانون سازی کا بل پیش کیا جس کے 208 ارکان نے حمایت کی۔

یہ قانون آئندہ تین برس میں نافذ ہو گا۔ اس قانون کی خلاف ورزی پر تین برس تک قید کی سزا یا تین کروڑ وان (لگ بھگ 22 ہزار ڈالر) کا جرمانہ عائد ہو گا۔

جنوبی کوریا کے دارالحکومت سول میں قائم غیر سرکاری تنظیم ’اینیمل ویلفیئر اوئیرنس‘ کے ایک سروے کے نتائج پیر کو جاری کیے گئے جن میں کہا گیا ہے کہ سروے کے 94 فی صد شرکا کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ ایک برس کے دوران کتے کا گوشت نہیں کھایا۔ 94 فی صد شرکا نے عندیہ دیا کہ وہ مستقبل میں کتے کا گوشت کھانے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں ماضی میں بھی کتے کا گوشت کھانے اور فروخت کرنے پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ لیکن کاروبار سے وابستہ افراد کے احتجاج کے سبب یہ اقدام نہیں ہو سکا تھا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ قانون سازی میں ان کی مالی معاونت کا معاملہ بھی شامل کیا جائے تاکہ وہ کوئی اور کاروبار کر سکیں۔

وزارتِ زراعت کے اندازوں کے مطابق اپریل 2022 میں جنوبی کوریا میں لگ بھگ 1100 ایسے فارم تھے جہاں ساڑھے پانچ لاکھ کتوں کی گوشت کے لیے افزائش کی جا رہی تھی۔

ان کتوں کا گوشت ملک کے لگ بھگ 1600 ہوٹلوں کو فراہم کیا جانا تھا۔

کتوں کی افزائش اور گوشت فروخت کرنے والوں کی تنظیم کورین ایسوسی ایشن آف ایڈیبل ڈاگز کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے جنوبی کوریا میں کتوں کی افزائش کے ساڑھے تین ہزار فارم متاثر ہوں گے جب کہ تین ہزار ہوٹلوں کا کاروبار متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG