|
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے ملک میں 'ایمرجنسی مارشل لا' نافذ کر دیا ہے۔
صدر یون نے منگل کو ٹیلی ویژن پر مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس آئین کے تحفظ کے لیے اس طرح کا قدم اٹھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
انہوں نے خطاب میں ملک کی اپوزیشن پر پارلیمنٹ کو کنٹرول کرنے، شمالی کوریا کے ساتھ ہمدردی رکھنے اور ریاست مخالف سرگرمیوں سے حکومت کو مفلوج کرنے کا الزام بھی لگایا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے ملک کو بحران میں ڈالنے کے لیے پارلیمانی عمل کو یرغمال بنا لیا ہے۔
جنوبی کوریا کے صدر کے مطابق انہوں نے آزاد جمہوریہ کوریا کو شمالی کوریا کی کمیونسٹ قوتوں کے خطرے سے بچانے، شمالی کوریا کی حامی ریاست مخالف قوتوں کو ختم کرنے اور آزاد آئین کے تحفظ کے لیے مارشل لا نافذ کیا۔
جنوبی کوریا کے صدر کے اس اعلان کے بعد ابھی فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ کس طرح کے اقدامات کیے جائیں گے اور ان کا ملک کی حکومت اور جمہوریت پر کیا اثر پڑے گا۔
یون کے اعلان کے فوری بعد پارلیمنٹ میں اکثریت رکھنے والی اپوزیشن جماعت ڈیمو کریٹک پارٹی نے اپنے قانون سازوں کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔
جنوبی کوریا میں اگلے سال کے بجٹ بل پر یون کی قدامت پسند پیپل پاور پارٹی کا لبرل اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ تعطل چلا آ رہا ہے اور حالیہ عرصے میں انہیں اپنا ایجنڈا آگے بڑھانے میں مشکلات پیش آئی ہیں۔
یون اپنی اہلیہ اور اعلیٰ حکام کے خلاف اسکینڈلز کی آزادانہ تحقیقات کے مطالبے کو بھی مسترد کرتے آئے ہیں۔ اس وجہ سے انہیں اپنے سیاسی حریفوں کی جانب سے شدید تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔
فورم