نکاسیٔ آب کے عالمی اہداف کے حصول کی جانب پیش رفت کا جائزہ لینے اور اس بارے میں کوششوں کو مؤثر بنانے پر غور کے لیے جنوبی ایشیا کے ممالک کی ایک اہم کانفرنس بدھ کو اسلام آباد میں شروع ہوئی ہے۔
ساؤتھ ایشین کانفرنس برائے سینی ٹیشن کے اس ساتویں اجلاس میں آٹھ ممالک کے 500 سے زائد مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔
افغانستان، بھارت، بنگلہ دیش، بھوٹان، مالدیپ، نیپال، سری لنکا اور پاکستان کے مندوبین اس کانفرنس میں نہ صرف نکاسیٔ آب کے بارے میں خطے کو درپیش چینلجنوں سے نمٹنے پر غور کریں گے بلکہ ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کی بھی کوشش کریں گے۔
اس اجلاس میں افغان وفد کی قیادت وزارتِ دیہی ترقی کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر غلام قادر کر رہے ہیں جنہوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس اجلاس کے دوران رکن ملکوں کو ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔
غلام قادر کہتے ہیں کہ افغانستان میں بھی نکاسیٔ آب کی صورت حال اچھی نہیں ہے لیکن افغان صدر نے ایک قومی ترجیحی پروگرام شروع کیا ہے جس کا مقصد ملک کے تمام دیہی اور شہری علاقوں میں نکاسیٔ آب کے مسئلے کو حل کرنا اور لوگوں کو بیت الخلا کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
بھارت کی وزارت برائے ڈرنکنگ واٹر اور سینی ٹیشن کے جوائنٹ سیکرٹری سمیر کمار کہتے ہیں کہ نکاسیٔ آب کے حوالے سے جنوبی ایشیا کے ممالک اب بھی باقی دنیا سے کافی پیچھے ہیں۔
"عادات کو تبدیل کرنا بڑا چیلنج ہے۔۔۔ اچھے نکاسیٔ آب سے بہت سے اقتصادی اور صحت کے فوائد بھی ہوتے ہیں۔۔۔ اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسیف نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر آپ کے گھر میں ٹوائیلٹ بنا ہو تو 50 ہزار روپے تک کی بچت ہو سکتی ہے ایک سال میں۔"
ماہرینِ صحت کہتے رہے ہیں کہ نکاسیٖ آب اور بیت الخلا کی سہولت سے بہت سی بیماریوں پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ماحولیات مشاہد اللہ خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ معاملہ غربت سے بھی جڑا ہوا ہے۔
"دنیا میں بسنے والے غریب افراد میں سے 48 فی صد اس خطے میں آباد ہیں۔ تو اس کانفرنس کی اہمیت اس لحاظ سے بہت ہے کہ جنوبی ایشیا کے ممالک نے اس بارے میں مل کر کام کرنا ہے۔"
ماہرین کا کہنا ہے کہ خطے میں بڑھتی ہوئی آبادی اور نیم شہری علاقوں کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ پائیدار نکاسیٔ آب کی خدمات کی فراہمی اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔
کانفرنس کے شرکا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی نے بھی جنوبی ایشیا میں نکاسی آب کی خدمات کی فراہمی کو مشکل سے دوچار کر دیا ہے۔