بھارتی حکمراں اتحاد کی سربراہ اور کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کا بیرونِ ملک کامیاب آپریشن ہوا ہے اور اب انتہائی نگہداشت کے شعبے میں اُن کی دیکھ بھال کی جارہی ہے۔
اِس کا اعلان پارٹی کے ترجمان جناردن دیویڈی نے جمعے کے روز نئی دہلی میں کیا۔اُنھوں نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ 64سالہ سونیا کا چار اگست کو آپریشن ہوا ہے اور سرجن نے اِسے کامیاب بتایا ہے۔
تاہم، اُنھوں نے نہ تو اُن کی بیماری ، نہ ہی آپریشن کی نوعیت کے بارے میں اور نہ ہی یہ بتایا کہ آپریشن کس ملک یا کس شہر میں ہواہے۔
اُنھوں نے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ سونیا گاندھی کی ذاتی زندگی کا احترام کیا جانا چاہیئے۔ لیکن، میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اُن کا آپریشن نیو یارک میں ہوا ہے۔
سونیا گاندھی نئی دہلی کے سیاسی حلقوں میں کئی دِنوں سے نظر نہیں آرہی تھیں۔ایسے میں جب جمعرات کے روز جناردن دیویڈی نے اُن کے متوقع آپریشن کے بارے میں اعلان کیا تو سیاسی حلقوں میں ہل چل مچ گئی اور اُن کے حامیوں اور سیاسی مخالفوں کی طرف سے نیک تمناؤٴں کا اظہار کیا جانے لگا۔
جمعرات کو دوپہر کے وقت بتایا گیا کہ آپریشن ہوگیا ہے پھر شام کے وقت اِس کی تردید آگئی، جِس سے صورتِ حال غیر یقینی ہوگئی تھی۔
سونیا گاندھی علاج کے سلسلے میں دوتین ہفتوں تک باہر رہیں گی۔ اپنی غیرموجودگی میں اُنھوں نے چار افراد ، اے کے اینٹونی، راہول گاندھی، جناردن دیویڈی اور احمد پٹیل کو پارٹی اور حکومت کے مابین رابطہ کار متعین کردیا ہے۔
سیاسی اور صحافتی حلقوں میں اِسے راہول گاندھی کے سیاسی قد میں اضافے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔یہ بحث تیز ہوگئی ہے کہ کیا اُنھیں وزیرِ اعظم کے عہدے پر فائز کیا جانے والاہے۔