رسائی کے لنکس

صومالیہ: عسکریت پسند تنظیم ’الشباب‘ کا پروپیگنڈا نشر کرنے پر پابندی عائد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

صومالیہ کی حکومت نے ذرائع ابلاغ کے ان اداروں خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے جو عسکریت پسند گروہ ’الشباب‘ کا پروپیگنڈا نشر یا شائع کر رہے ہیں۔ حکومت نے خبردار کیا ہے کہ حکم عدولی کرنے والے موجب سزا ہوں گے۔

ہفتے کو کیا گیایہ انتباہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب صومالیہ کی فوج، مقامی ملیشیا اور بین الاقوامی اتحادیوں کی حمایت سے القاعدہ سے وابستہ تنظیم ’الشباب‘ کے خلاف جارحانہ کارروائی کر رہی ہے۔

حکومت کے انتباہ کے حوالے سے نائب وزیرِ اطلاعات عبد الرحمٰن یوسف نے کہا ہے کہ حکومت صومالیہ کے میڈیا اور عوام کو مطلع کرنا چاہتی ہے کہ الشباب سے متعلق پروپیگنڈا کوریج، ان کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی ویڈیوز اور ان کے نظریے کی ترویج کو قابلِ سزا جرم تصور کیا جائے گا۔

انہوں نے دارالحکومت موغادیشو میں ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایاکہ صومالیہ کی حکومت دہشت گردی کے نظریے اور الشباب کی دھمکیوں سے متعلق ہر قسم کی کوریج پر مکمل پابندی عائد کر رہی ہے۔

حالیہ پابندی کو واضح کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے آڈیو کلپس، ویڈیوز، تصاویر اور پیغامات کو پھیلایا نہیں جا سکتا۔

عبد الرحمٰن یوسف نے کہا کہ حکومت نے سوشل میڈیا پر دہشت گردی کی ترویج کرنے والے اکاؤنٹس کے خلاف سائبر آپریشن بھی شروع کیا ہے۔

اعداد و شمار بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں فیس بک اور ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارمز پر 40 سے زیادہ اکاونٹس کو غیرفعال کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موبائل فون ایپلی کیشنز اور دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس، جن کو دہشت گرد اپنے پیغامات پھیلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

وزیرِ اطلاعات نے اصرار کیا کہ یہ آزادی اظہار کو روکنے کا سوال نہیں ہے۔

بعد ازاں خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات سے صومالیہ میں صحافیوں کی طرف سے الشباب کے بارے میں عام خبروں کی کوریج پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

صومالیہ کے حال ہی میں منتخب ہونے والے صدر حسن شیخ محمد نے عسکریت پسندوں کےحملوں کے بعد ان کے کلاف سخت کارروائی کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

حال ہی میں میں اگست میں دارالحکومت موغادیشو میں عسکریت پسندوں نے 30 گھنٹے تک ایک ہوٹل کا محاصرہ کیا تھا، جس میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

صومایہ کے دارالحکومت موغا دیشو سے الشباب کے جنگجوؤں کو 2011 میں نکالا گیا تھا البتہ وہ اب بھی فوج، حکومت کے اداروں اور دیگر اہداف پر حملے کرتے رہتے ہیں۔

اس رپورٹ میں کچھ مواد خبر رساں ادارے ’اے ایف پی’ سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG