صومالیہ کی حالیہ سیاسی کشیدگی پر، امریکہ نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم میں عدم اعتماد کے لیےجمع کرائی گئی پارلیمانی تحریک پیش کرنے کا اقدام صومالی عوام کے مفادات کے حق میں نہیں ہے۔
ایک بیان میں، ترجمان نے کہا ہے کہ صدر اور وزیر اعظم کے درمیان اِس تنازع کے معاملے پر امریکہ غیرجانبدار ہے۔
بقول اُن کے، ’ہم نئے سمجھوتے میں موجود اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں، جن کا مقصد اقتدار اعلیٰ کے مالک ملک، اور ایک محفوظ، جمہوری، متحد اور وفاقی صومالیہ تشکیل دینا ہے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ، ’چونکہ صومالیہ کی قیادت سیاسی تقسیم کی شکار ہے، اس لیے امریکہ نہیں سمجھتا کہ صومالیہ سے متعلق ’اعلیٰ سطحی ساجھے داری کے فورم‘ کو روانہ کرنے کا کوئی سودمند نتیجہ برآمد نہیں ہوگا، جس کا اگلے ہفتے کوپن ہیگن میں اجلاس شروع ہونے والا ہے، تاکہ طے شدہ نئے سمجھوتے کے تحت حاصل ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جاسکے‘۔
ترجمان نے کہا ہے کہ 2016ء کے منصوبے کے نصب العین پر مکمل عمل درآمد کے سلسلے میں، صومالیہ کی وفاقی حکومت پر پر زور دینے کے معاملے پر، امریکہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ ہے۔ اور ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ سیاسی اختلافات بھلا کر، اور وفاقی نظام کے اندر رہتے ہوئے، ملک کو متحد کرنے کا کام کیا جانا چاہیئے۔