پیر کے روز ہونے والی امریکی فضائی کارروائی کے دوران الشباب کے لیڈر کی ہلاکت کے بعد، صومالیہ نے انٹیلی جنس کے اعلیٰ اہل کار کو معطل کیا گیا ہے اور ملک میں ہائی الرٹ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
قومی سلامتی کے سربراہ، عبداللہی محمد علی محض دو ماہ قبل ہی اِس عہدے پر فائز ہوئے تھے۔
صومالیہ کے سلامتی کے اداروں میں کلیدی اصلاحات کے ایک حصے کے طور پر، اُنھیں جولائی میں تعینات کیا گیا تھا۔
حکومتی ترجمان، رضوان عبدالولی نے اُن کو عہدے سے ہٹانے کا اعلان کیا، جس سے قبل اتوار کو کابینہ کا ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اعلان میں کہا گیا ہے کہ علی اپنی ذمے داریاں نبھانے میں ناکام رہے۔
مزید وضاحت نہیں دی گئی۔
یہ اقدام ایسے وقت لیا گیا ہے جب الشباب کے شدت پسند گروپ کی طرف سے اپنے سربراہ کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے اور ملک میں ہائی الرٹ کا نفاذ کیا گیا ہے۔ احمد عبدی گودانی کو گذشتہ ہفتے امریکی فضائی کارروائی کے دوران ہلاک کیا گیا۔
صومالی سکیورٹی کے وزیر، خالف احمد اَریج نے ہفتے کے روز بتایا ہے کہ بدلہ لینے کے لیے، القاعدہ سے منسلک شدت پسند حکومتی تنصیبات پر حملے کر سکتے ہیں۔ الشباب نے ابو عبید احمد عمر کو اپنا نیا سربراہ نامزد کیا ہے۔
صومالیہ کے وزیر اعظم، عبدالولی شیخ احمد نے ’وائس آف امریکہ‘ کی صومالی سروس کو بتایا ہے کہ اُن کےملک نے گودانی کی تلاش اور ہلاکت کی منظوری دینے میں پینٹاگان کی مدد کی۔