مکمل طور پر شمسی توانائی سے چلنے والا طیارہ نیو یارک سے 71 گھنٹے میں بحر اوقیانوس کو عبور کر کے جمعرات کی صبح اسپین کے شہر سیویل پہنچ گیا۔
ایک سیٹ والے سولر امپلس ٹو نے پیر کی صبح نیویارک کے جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ سے اپنے سفر کے پندرہویں مرحلے کا آغاز کیا تھا۔
اس سفر کے دوران شمسی توانائی سے چلنے والے طیارے کے پائلٹ سوئس ہواباز برٹرینڈ پیکارڈ تھے۔ طیارے نے 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی اوسط رفتار سے یہ سفر طے کیا۔
کاربن فائبر سے بنے سولر امپلس ٹو کے پروں کی چوڑائی 72 میٹر ہے جو بوئنگ 747 کے پروں کی چوڑائی سے زائد ہے مگر اس کا وزن ایک کار کے برابر ہے۔
اس کے پروں میں سورج سے توانائی حاصل کرنے کے لیے 17 ہزار شمسی سیل نصب ہیں جو جہاز کی بیٹریوں کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔
پیکارڈ کے ساتھی اور بزنس پارٹنر آندرے بورشبرگ سیویل سے متحدہ عرب امارات کی ریاست ابو ظہبی تک اس سفر کے آخری مرحلے کے پائلٹ ہوں گے۔
طیارے نے اپنے سفر کا آغاز مارچ 2015 میں ابو ظہبی سے ہی کیا تھا۔