رسائی کے لنکس

شمسی طیارے کی پہلی بین البراعظمی پرواز


سوئٹزرلینڈ کے ایک مہم جو نے شمسی توانائی سے چلنے والے ایک ہوائی جہاز پر جنوبی یورپ سے شمالی افریقہ کی جانب پرواز کی جو روایتی ایندھن استعمال نہ کرنے والے ایک طیارے پر دنیا کی پہلی بین البراعظمی پروازکا ریکارڈ قائم کرنے کی کوشش کا حصہ ہے۔

برٹرینڈ پیکارڈ نے اپنی پرواز کا آغاز سپین کے دارالحکومت میڈرڈ سے کیا۔ شمسی توانائی سے چلنے والے طیارے پر 2500 کلومیٹر کی اڑان کے بعد ان کی منزل مراکش کا دارالحکومت رباط ہے۔

کئی گھنٹوں کی پرواز کے بعد انہوں نے سپین کے مغربی ساحل سے رودبار جبرالٹر کی فضاؤں میں داخل ہوئے ۔ اس وقت جہاز سطح زمین سے 3600 میٹر بلندی پر پرواز کررہاتھا۔ رودبار جبرالٹر عبور کرنے کے بعد شمسی توانائی سے چلنے والا طیارہ مراکش کی فضائی حدود میں داخل ہوجائے گا اور رباط کے ایئرپورٹ میں وہاں کے مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے اترے گا۔

شمسی توانائی سے چلنے والے طیارے کے پروں کی لمبائی 63 میٹر ہے اور ان پر 12 ہزار شمسی سیل نصب ہیں جن سے حاصل ہونے والی برقی رو طیارے کی الیکٹرک موٹروں کو چلاتی ہے۔

اس طیارے میں صرف ایک پائلٹ کی گنجائش موجود ہے۔

سپین پر سے پرواز کے دوران پائلٹ پیکارڈ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ ان کی اس مہم کا مقصد توانائی کے متبادل ذرائع کے بارے میں لوگوں کی سوچ تبدیل کرنا اور یہ دکھانا ہے کہ شمسی توانائی کا استعمال نہ صرف طیاروں میں کیا جاسکتا ہے بلکہ زمین پر کاروں اور گھروں میں استعمال کیے جانے والے آلات کو بھی توانائی فراہم کی جاسکتی ہے۔

میڈرڈ سے رباط تک پرواز، شمسی طیارے پر زمین کے گرد چکر لگانے کی مہم کے سلسلے کی آزمائشی پرواز ہے۔ پروگرام کے مطابق زمین کے گرد پرواز 2014ء میں کی جائے گی۔ پیکارڈ کا کہناہے کہ اس مہم کے لیے ایک خصوصی طیارہ تیار کیا جارہاہے جس میں بارش اور خراب موسمی حالات میں بھی پانچ سے چھ دن تک مسلسل پرواز کرنے کی صلاحیت ہوگی۔

XS
SM
MD
LG