رسائی کے لنکس

شمسی جہاز اوکلاہوما میں بحفاظت اتر گیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سولر امپلس 2 نے جمعرات کو خراب موسم کا مقابلہ کرتے ہوئے پرواز کی مگر جب تک مطلع صاف نہیں ہو جاتا یہ اگلے مرحلے لیے پرواز نہیں کرے گا۔

شمسی توانائی سے چلنے والے جہاز سولر امپلس 2 نے دنیا کے گرد سفر کا تازہ ترین مرحلہ مکمل کر لیا ہے اور جمعرات کی رات امریکہ کی جنوب وسطی ریاست اوکلاہوما میں اتر گیا۔

’سولر امپلس 2‘ نے جمعرات کی صبح مغربی امریکی ریاست ایریزونا سے اپنے سفر کے 11 ویں مرحلے کے لیے پرواز شروع کی تھی اور رات کو بحفاظت پرواز مکمل کر کے اپنی منزل پر پہنچ گیا۔

ہوائی جہاز کی رفتار 45 کلومیٹر فی گھنٹہ کے لگ بھگ ہے اور سورج کی شعاعیں تیز ہونے کی صورت میں اس کی رفتار دگنی ہو سکتی ہے۔

اس ہفتے کے اوائل میں اوکلاہوما میں متعدد بگولے اور طوفان آئے تھے۔ بگولوں سے دو افراد کی موت اور بھاری نقصان کے بعد گورنر میری فے نے پندرہ کاؤنٹیز میں ہنگامی صورتحال نافذ کر دی تھی۔

سولر امپلس 2 نے جمعرات کو خراب موسم کا مقابلہ کرتے ہوئے پرواز کی مگر جب تک مطلع صاف نہیں ہو جاتا یہ اگلے مرحلے لیے پرواز نہیں کرے گا۔

اوکلاہوما کے بعد جہاز بحر اوقیانوس پار کر کے یورپ یا شمالی افریقہ جانے سے قبل امریکہ میں ایک اور جگہ قیام کرے گا۔

جہاز کی آخری منزل متحدہ عرب امارات کا شہر ابو ظہبی ہے جہاں سے مارچ 2015 میں اس نے اپنا سفر شروع کیا تھا۔

جہاز نے اپنے سفر کے دوران عمان، میانمار، چین اور جاپان میں قیام کیا تھا۔

سولر امپلس 2 کے عملے کو ہوائی میں نو ماہ تک اس لیے قیام کرنا پڑا کیونکہ جہاز کے بیٹری نظام کو جاپان سے ہوائی تک پانچ روزہ فلائٹ کے دوران گرمی سے نقصان پہنچا تھا۔

'سولر امپلس 2' سوئٹزرلینڈ کے دو سائنس دانوں برٹرینڈ پیکارڈ اور آندرے بورش برگ کی تخلیق ہے جنہوں نے اسے 12 سال کی محنت کے بعد تیار کیا ہے اور وہی اس جہاز کے پائلٹ بھی ہیں۔

جہاز کے پروں میں 17,000 شمسی سیلز نصب ہیں جو شمسی توانائی کو استعمال میں لا کر اس میں نصب بیٹریوں کو چارج کرتے ہیں۔

جہاز کے خالق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان کے اس مشن کا مقصد ہوا بازی کی صنعت میں کوئی انقلاب لانا نہیں بلکہ یہ ثابت کرنا ہے کہ توانائی کے متبادل ذرائع اور نئی ٹیکنالوجیز وہ کام بھی انجام دے سکتے ہیں جنہیں بعض لوگ ناممکن سمجھتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG