رسائی کے لنکس

سوشل میڈیا پر فیشن برانڈ ’زارا‘ کو تنقید کا سامنا کیوں ہے؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

معروف ہسپانوی فیشن برانڈ ’زارا‘ کی ہیڈ ڈیزائنر کے اسرائیل کی حمایت اور فلسطینی نژاد ماڈل کی مبینہ تضحیک کے معاملے پر سوشل میڈیا پر برانڈ کے بائیکاٹ کی مہم شروع ہو گئی ہے۔

’زارا‘ کی ڈیزائنر اور خواتین ڈپارٹمنٹ کی سربراہ ونیسا پیرلمین نے فلسطینی نژاد ماڈل قاہر ہرہیش کی انسٹاگرام اسٹوری پر تبصرہ کیا تھا۔

ونیسا پیرلمین نے لکھا تھا کہ "آپ دنیا کو یہ بتانے کی کوشش کر رہے کہ اسرائیل ایک خوف ناک اور شیطانی ملک ہے جو فلسطینیوں کے ساتھ برا کرتا ہے۔ یہ غیر منصفانہ اور جھوٹ ہے۔"

انہوں نے لکھا کہ اگر آپ کی عوام تعلیم یافتہ ہے تو وہ اسکول اور اسپتالوں کو نہ جلاتی جس کے لیے اسرائیل نے غزہ میں معاونت فراہم کی۔

ونیسا پیرلمین کا یہ بھی کہنا تھا کہ "اسرائیل بچوں کو نفرت کا اظہار اور فوجیوں پر پتھر پھینکنا نہیں سکھاتا جیسا آپ لوگ کرتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان 11 روز تک جاری رہنے والی لڑائی میں 260 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں اکثریت فلسطینیوں کی تھی۔

فلسطینی نژاد ماڈل نے ونیسا پیرلمین کے تبصرے کا اسکرین شاٹ شیئر کیا تو صارفین کی جانب سے فیشن برانڈ کو تنقید کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

داود عمر نامی صارف نے لکھا کہ ہم قاہر ہرہیش کے ساتھ ہیں اور ونیسا پیرلمین کے ا س عمل پر خاموش نہیں رہیں گے۔

صارف نے ہیڈ ڈیزائنر کے خلاف الزام لگاتے ہوئے لکھا کہ 'زارا' کو اسلامو فوبک، نسل پرستانہ اور نفرت انگیزی پر مبنی تبصروں کی وجہ سے ونیسا پیرلمین کو نوکری سے نکال دینا چاہیے۔ یہ ناقابلِ برداشت ہے۔"

ایک اور صارف انیس احمد کہتے ہیں کہ 'زارا' کو "بائیکاٹ کرنے کا وقت آ گیا ہے، ہم فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔"

صارفین کی جانب سے ونیسا پیرلمین کے اس رویے پر کمپنی کو شکایات بھی درج کرائی جا رہی ہیں۔

ونیسا پرلمن نے ماڈل قاہر سے معافی مانگی اور کہا کہ انہیں اپنے بچوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہے۔
ونیسا پرلمن نے ماڈل قاہر سے معافی مانگی اور کہا کہ انہیں اپنے بچوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر اس ردِعمل کے دوران فلسطینی نژاد ماڈل نے اپنے انسٹاگرام اسٹوری پر ونیسا پیرلمین کی معافی مانگنے کے پیغامات بھی شیئر کیے۔

ونیسا نے ماڈل قاہر سے معافی مانگی اور کہا کہ انہیں ان کے بچوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہے۔

قاہر ہرہیش کا کہنا تھا کہ کمپنی اگر اس معاملے پر وضاحت کرنا چاہتی ہے تو اسے یہ یقین دلانا ہو گا کہ وہ نفرت پر مبنی کسی بھی اقدام یا اسلاموفوبیا پر یقین نہیں رکھتی۔

اس معاملے پر 'زارا' کی جانب سے تاحال کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا تاہم سوشل میڈیا پر بعض اسکرین شاٹس گردش کرتے رہے جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ فیشن برانڈ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ غلط فہمیاں دُور ہو چکی ہیں اور اب یہ معاملہ ختم ہو گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG