امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک اسکول میں فائرنگ کے واقعے میں انتقال کر جانے والی واحد پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ کے کراچی میں واقع گھر پر تعزیت کرنے والوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ۔
سبیکا کے والد عزیز شیخ اور تایا جلیل شیخ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ میت پیر یا منگل کو کراچی پہنچنے کی توقع ہے، اس کے بعد ہی تدفین کا حتمی فیصلہ ہوسکے گا۔
عزیز شیخ نے اس موقع پر نہایت جذباتی انداز میں بتایا کہ سبیکا 21 اگست 2017 کو کراچی سے امریکہ پہنچی تھی اور اگلے مہینے یعنی 9 جون کو اسے واپس آنا تھا لیکن 22 دن پہلے اس کی موت کی خبر آگئی۔
"میری اس سے آخری بات ہوئی تو کہنے لگی بابا میں نے پچھلے ایک سال سے گھر کا کھانا نہیں کھایا بس پوٹاٹو چپس کھاکر گزارا کیا ہے آپ میرے لئے سب کھانے بنوا کر رکھئے گا۔۔اس نے اپنی پسند کے کھانوں کی طویل فہرست مجھے اور اپنی ماں کو بھیجی تھی ۔۔ہم لوگ اس کی واپسی کے منتظر تھے اور گھر میں تیاریاں چل رہی تھیں لیکن ہماری تیاریوں سے پہلے سبییکا آخری سفر کی تیاری کر بیٹھی۔‘
سبیکا کراچی کے علاقے گلشن اقبال کی رہائشی تھی ۔سبیکا کےتایا جلیل شیخ نے بتایا کہ وہ اپنے بھائی بہنوں میں سب سے بڑی تھی ۔ اس سے چھوٹا ایک بھائی ہے علی شیخ جو سبیکا سے سب سے زیادہ قریب تھا۔
جلیل شیخ کا کہنا تھا کہ سبیکا کی تازہ تصاویر صرف ہمارے موبائل میں ہی سیف ہیں جو ہارڈ کاپی کی شکل میں ہیں وہ بہت پرانی ہیں ۔ "سبیکا فرمابردار ہونے کے ساتھ ساتھ پڑھائی میں بہت تیز اور ذہین تھی اسی وجہ سے وہ امریکہ جاکر تعلیم حاصل کرنے والوں کی فہرست میں جگہ پانے میں کامیاب ہوئی۔ یہ کوئی آسان کام نہیں تھا۔"
سبیکا کی عمر 17 سال تھی ۔ وہ گزشتہ سال کیری۔لوگر یوتھ ایکسچینج پروگرام کے تحت امریکہ گئی تھیں۔ جمعہ کو سانتا فی ہائی اسکول میں ایک نوجوان نے فائرنگ کر کے دس افراد کو ہلاک کر دیا تھا، ان میں سبیکا بھی شامل تھیں۔
سبیکا کے والد عزیز شیخ نے بتایا کہ "وہ کم عمری میں ہی اتنی بڑی بڑی باتیں کیا کرتی تھیں کہ یقین نہیں آتا تھا،۔۔ اور اب یقین نہیں آ رہا کہ سبیکا ہم میں نہیں ہے۔"
انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے واقعے سے متعلق انہیں افطار کے بعد ٹی وی پر آنے والی خبروں سے معلوم ہوا "جس پرمیرا ماتھا ٹھنکا تو میں نے سی این این لگایا، اسکول وہی تھا جہاں سبیکا پڑھتی تھی، میں نے سبیکا کو فون پر فون کرنا شروع کردیئے لیکن کوئی رسپانس نہیں ملا۔ میں پریشان ہوگیا کیوں کہ کبھی ایسا ہوا ہی نہیں تھا کہ سبیکا نے میرا فون نہ اٹھایا ہو۔
پھر میں نے اس کی دوستوں کے نمبر ڈائل کئے ، امریکی کورڈی نیٹرز سے رابطہ کیا ، اپنے جاننے والوں میں سے ایک خاتون نے رات دس بجے کے قریب مجھے روتے ہوئے فون کیا تو میں سمجھ گیا کہ سبیکا ہمیں چھوڑ کر چلی گئی۔"
بعد میں ہیوسٹن میں تعینات پاکستانی قونصل جنرل نے فون پر سبیکا کی موت کی افسوسناک خبر دی۔
امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر اعزاز چودھری نے بھی فون کر کے تعزیت کی، اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی طرف سے بھی افسوس کا اظہار کیا گیا۔
اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی طرف سے بھی سبیکا شیخ کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔
ایک بیان میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے کہا کہ "آج صبح میں نے سبیکا شیخ کے خاندان کو فون کیا اور ان سے دلی تعزیت کی۔ ایکسچینج اسٹوڈنٹ کے طور پر سبیکا ایک نوجوان سفیر تھیں، ہمارے لوگوں اور ثقافتوں کے درمیان ایک پل۔ پاکستان میں موجود ہم تمام امریکی مشن کے لوگوں شدید دکھی ہیں اور اس نقصان پر افسردہ ہیں۔"