امریکہ کے محکمہ دفاع نے ہفتہ کو بتایا کہ خلیج گوانتانامو کے حراستی مرکز سے چھ یمنیوں کو عمان منتقل کر دیا گیا ہے۔
یہ منتقلی ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب ایک ہفتہ قبل ہی امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے کہا تھا کہ وہ وائٹ ہاؤس کے ساتھ مل کر کانگریس کے لیے ایک مسودہ تیار کر رہے ہیں جس کے تحت کیوبا میں امریکی بحری اڈے پر قائم اس حراستی مرکز کو بند کیا جا سکے۔
ان چھ قیدیوں کو منتقل کیے جانے کے بعد اب گوانتانامو کے حراستی مرکز میں رکھے گئے مشتبہ افراد کی تعداد 116 رہ گئی ہے جو کہ 2009ء میں براک اوباما کے امریکہ کے صدر بننے کے وقت سے نصف سے بھی کم ہے۔
صدر اوباما نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اس حراستی مرکز کو بند کردیں گے لیکن اپنے اس عزم کو پورا کرنے میں انھیں قانون سازوں کی طرف سے خاصی مزاحمت کا سامنا رہا ہے۔
گوانتانامو کے حراستی مرکز میں اب بھی 69 یمنی موجود ہیں اور واشنگٹن انھیں یمن بھیجنے کے امکان کو اس بنا پر مسترد کر چکا ہے کہ عرب دنیا کے اس پسماندہ ملک میں بدامنی کی سی صورتحال ہے۔
ہفتہ کو جو چھ لوگ عمان پہنچے ان میں عماد عبداللہ حسن بھی شامل ہے جس نے 2007ء سے اپنی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال کر رکھی تھی۔ اسے 2002ء میں تحویل میں لیا گیا تھا۔
حکام کے مطابق دیگر پانچ افراد میں ادریس احمد عبد القادر، شرف احمد محمد مسعود، جلال سلام، سعد ناصر مقبول الاذانی اور محمد علی سلیم الزرنوکی شامل ہیں۔
اس منتقلی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی محکمہ دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ "امریکہ انسانی ہمدری کے اس رویے اور گوانتا نامو کے حراستی مرکز کو بند کرنے کی جاری امریکی کوششوں میں مدد کے لیے آمادگی پر عمان کی حکومت کا شکرگزار ہے۔"
2015ء میں اب تک گوانتانامو سے 11 افراد کو منتقل کیا جا چکا ہے۔ ان سب کا تعلق یمن سے تھا۔