رسائی کے لنکس

کراچی دھماکوں کے چار ملزمان کی گرفتاری کا دعویٰ


آئی جی سندھ پولیس کے مطابق، گرفتار افراد میں عبدالغنی ٹینشن نامی ملزم بھی شامل ہے جو محرم میں عباس ٹاوٴن کے دھماکے میں ملوث تھا

آئی جی سندھ فیاض لغاری نے دعویٰ کیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف کارروائیوں میں 2 کالعدم تنظیموں، لشکر جھنگوی اور تحریک طالبان کے چار ملزمان گرفتار کرلیا ہے، جبکہ عباس ٹاوٴن دھماکوں سے متعلق 100 سے زائد افراد زیر تفتیش ہیں۔

ساٹھ مشتبہ افراد گرفتار

کراچی میں پیر کی رات میڈیا بریفنگ میں آئی جی سندھ نے بتایا کہ اتوار کو عباس ٹاوٴن میں اسی جگہ دھماکا کیا گیا جس جگہ محرم کے دوران موٹر سائیکل کے ذریعے دھماکا کیا گیا تھا۔ تاہم، اتوار کے دھماکے میں 150 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ سانحہ عباس ٹاوٴن کے بعد پولیس نے بلدیہ ٹاوٴن، سہراب گوٹھ، کنواری کالونی اور منگھو پیر سمیت دیگر علاقوں میں کارروائی کے دوران60 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

آئی جی کے بقول گرفتار افراد میں عبدالغنی ٹینشن نامی ملزم بھی شامل ہے جو محرم میں عباس ٹاوٴن کے دھماکے میں ملوث تھا۔ گرفتار ملزمان نے 25 سے زائد ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف بھی کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں آئی جی کا کہنا تھا کہ عباس ٹاوٴن دھماکے میں کون سی گاڑی استعمال کی گئی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ اس سے پہلے سی آئی ڈی سینٹر اور امریکی قونصل خانے پر حملوں میں بھی پہلے جو گاڑیاں بتائی گئی تھیں، تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ وہ گاڑیاں استعمال نہیں ہوئیں۔

عباس ٹاوٴن دھماکے، بلوچستان دھماکوں کی کڑی۔۔!!

فیاض لغاری نے مزید ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سانحہ عباس ٹاوٴن میں ہلاک ہونے والوں میں 30 کا تعلق شیعہ کمیونٹی سے تھا، 18 لاشوں کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ دھماکے بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں کی کڑی تھی، کیونکہ وہاں بھی شیعہ کمیونٹی کو ہی نشانہ بنایا گیا تھا اور عباس ٹاو ن میں بھی شیعہ ہی دہشت گردوں کا ہدف تھے۔ عمارتوں میں آگ گیس لیک ہونے کے باعث زیادہ پھیلی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تحقیقاتی کمیٹی سے 72 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر رکھی ہے، جس کے آنے کے بعد ہی صحیح معلومات مل سکیں گی۔

ہر روز تخریب کاری۔۔

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں قیام امن پولیس کے لئے بہت بڑا چیلنج ہے اور تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے پولیس دہشت گردی سے نبرد آزما ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سال2012ء میں پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں سے 245 ڈیٹو نیٹر ڈی فیوز کیے جس کا مطلب یہ ہے کہ تقریباً ہر روز ہی شہر کو تخریب کاری سے بچایا گیا ہے۔

عوام اور میڈیا نشاندہی کریں

آئی جی سندھ کے بقول کراچی میں اس وقت موٹر سائیکلز سمیت سات لاکھ گاڑیاں ہیں اور ہر گاڑی پر پولیس نظر رکھے یہ ممکن نہیں۔اس لئے، عوام اور میڈیا بھی مشکوک گاڑیوں کی نشاندہی کریں۔

اُن کا کہنا تھا کہ شہر کے مختلف مقامات پر مانیٹرنگ کیلئے کیمرے بھی نصب کیے گئے ہیں۔ امید ہے اس سے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔

امن وامان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر صوبائی وزارت داخلہ نے چند دنوں کیلئے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کی ہے۔ تاہم، موبائل فون یا موٹر سائیکل پر پابندی نہیں لگائی جا رہی۔
XS
SM
MD
LG