رسائی کے لنکس

متحدہ کے کارکنوں کی ہلاکت، قرارداد منظور


فائل
فائل

متحدہ کے پارٹی رہنماوٴں نے ’ماورائے عدالت قتل‘ کے واقعات کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور احتجاج کے طور پر بازووٴں پر سیاہ پٹیاں باندھیں

سندھ اسمبلی میں جمعہ کو متحدہ قومی موومنٹ کے چار کارکنوں کے مبینہ ’ماورائے عدالت قتل‘ کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی، جبکہ صوبے بھر میں ’یوم سوگ‘ منایا گیا ۔

متحدہ کے پارٹی رہنماوٴں نے ’ماورائے عدالت قتل کے واقعات‘ کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور احتجاج کے طور پر بازووٴں پر سیاہ پٹیاں باندھیں۔

جمعہ کو ہونے والے سندھ اسمبلی اجلاس کی صدارت اسپیکر آغا سراج درانی نے کی۔ اجلاس کے آغاز پر ہی، اس سلسلے میں، ایم کیو ایم کے سینئر رہنما سردار احمد نے ایوان میں ایک قرارداد پیش کی۔

بقول اُن کے، ’اگر کوئی ملزم ہے تو اسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے، یہ کہاں کا انصاف ہے کہ انہیں بغیر کسی جرم کے قتل کردیا جائے‘۔

اجلاس میں صوبائی وزیرصنعت و پیداوار اور ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی روٴف صدیقی، خواجہ اظہار الحسن، فیصل سبزواری اور سید سردار احمد نے اسمبلی میں اظہار خیال کیا۔

روٴف صدیقی کے الفاظ میں، ’کراچی میں جنگل سے بھی بدتر قانون ہے‘ جبکہ، خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ’ہمیں جمہوریت کے لیے جدوجہد کرنے کی سزا مل رہی ہے‘۔

فیصل سبزواری نے کارکنان کی ہلاکت میں ملوث افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

اس سے قبل، صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’مقتول کارکنوں کے حوالے سے گورنر سندھ اور ایم کیو ایم کے رہنماوٴں سے بات ہوئی ہے۔ کسی قانون نافذ کرنے والے ادارے نے ان کی گرفتاری کی ذمہ داری قبول نہیں کی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ انہیں دہشت گردوں نے اغوا کرنے کے بعد قتل کیا‘۔

متحدہ کے اعلان پرجمعہ کو ہی سندھ بھر میں ’یوم سوگ‘ منایا گیا، جس کے دوران کراچی کے علاوہ حیدرآباد، سکھر، ٹنڈوالہ یار، ٹھٹھہ، خیرپور، میرپور خاص، سانگھڑ اور نوابشاہ سمیت سندھ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں معمولات زندگی معطل رہے۔ تمام تعلیمی ادارے، دفاتر، تجارتی مراکز، پیٹرول پمپ اور گیس اسٹیشن بند اور ٹریفک معطل رہا۔ تاہم، شام کے اوقات میں زندگی اپنی ڈگر پر لوٹ آئی۔
XS
SM
MD
LG