کراچی ۔۔ سندھ اسمبلی میں بلدیاتی انتخابات کی حمایت میں سب سے آگے آنے والی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے بغیر پیر کو سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2014ء منظور کرلیا گیا۔
بل کی منظوری کے ساتھ ہی حلقہ بندیوں کا اختیار صوبائی حکومت کے ہاتھ سے نکل کر الیکشن کمیشن کو منتقل ہوگیا ہے۔
وزیر قانون و پارلیمانی امور سکندر میندھرو کے مطابق، بل میں عدالت عظمیٰ کے فیصلوں کے مطابق ترامیم کی گئی ہیں، مثال کے طور پر ترمیمی بل میں لفظ ’حلقہ بندی‘ کو ’یونین کونسل‘ سے تبدیل کردیا گیا ہے۔
پیر کو ایوان میں بل کی شق وار منظوری لی گئی۔ تاہم، اس تمام کارروائی کے وقت متحدہ قومی موومنٹ کا کوئی بھی رکن اسمبلی میں موجود نہیں تھا کیوں کہ متحدہ کے اراکین پہلے ہی پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی جانب سے الطاف حسین پر سخت تنقید کے معاملے پر اسمبلی سے واک آوٴٹ کر گئے تھے۔
متحدہ کے ارکان اسمبلی کے استعفے
متحدہ قومی موومنٹ نے اپنے وزرا کے استعفے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور مشیروں کے استعفے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو بھجوا دئیے ہیں۔ ان میں 2 صوبائی وزرا اور3 مشیر شامل ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رکن صوبائی اسمبلی، خواجہ اظہارالحسن کا کہنا ہے کہ، ’مفاہمت کے نام پر، منافقت برداشت نہیں کی جائے گی۔ کراچی میں تمام جماعتیں اپنا شو کرتی ہیں، پیپلزپارٹی نے بھی کیا۔ پیپلز پارٹی کا کراچی میں جلسہ کرنا کوئی کمال نہیں، وہ لیاری میں کرکے دکھائیں۔‘
اسی دوران، سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے واک آوٴٹ کیا۔
متحدہ کے رکن صوبائی اسمبلی فیصل سبزواری کے مطابق، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی بنچیں الاٹ کرنے کے لیے ایم کیو ایم نے اسمبلی سیکریٹریٹ میں درخواست جمع کرادی ہے۔
حکومت سے علیحدگی کے بعد، پیر کے اجلاس میں دونوں جماعتوں کے درمیان تناوٴ تھا۔ لہذا، ایوان کا ماحول گرم رہا۔ یہاں تک کہ متحدہ کے ارکان نے سندھ اسمبلی کے اجلاس کا احتجاجاً بائیکاٹ کردیا اور واک آوٴٹ کرکے اسمبلی اجلاس سے باہر چلے گئے۔