کراچی ... وزیر اعلی سند ھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں غیر قانونی اسلحہ بنانے والی فیکٹریوں اور دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیاہے جس کے لئے صوبائی حکومت بہت جلد وفاق کو خط ارسال کرے گی ۔
وزیر اعلیٰ نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں مسلسل اضافے پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے الزام لگایا ہے کہ وفاق کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان پر صحیح طور پر عمل نہیں ہورہا ۔ وفاق نے غیر قانونی اسلحہ کے حوالے سے بھی اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پیر کو سندھ کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ صوبے میں انٹرنیٹ کا غلط استعمال اب تک روکا نہیں جاسکا ہے جبکہ کالعدم تنظیمیں بھی کھلے عام اپنے اجلاس کرتی رہتی ہیں ۔
وزیر اعلی سند ھ سید مراد علی شاہ کا یہ بھی کہنا تھاکراچی میں اسٹریٹ کرائم میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے پیر کو ہی تعطیلات سے ڈیوٹی پر واپس آنے والے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزمان کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے اے ڈی خواجہ کو اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کریک ڈاؤن کی رپورٹ دینے کی بھی ہدایت کی ۔
اجلاس میں پولیس اور رینجرز کو منشیات فروشوں اور اسمگلروں کے خلا ف بھرپور کارروائیوں کی بھی ہدایا ت جاری کی گئیں۔
انہوں نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کو کلفٹن سے سینٹرل جیل منتقل کرنے کا حکم دیا ۔
اجلاس کی تفصیلات سے میڈیا نمائندوں کو آگاہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر اطلاعات مولابخش چانڈیو نے الزام لگایا کہ وفاق کے پاس کالعدم تنظموں کے حوالے سے وفاقی کی کوئی پالیسی نہیں ہے ۔ انہوں نےسابق صدر آصف علی زرداری کے دوست انور مجید کے دفاتر پر پچھلے دنوں چھاپوں سے متعلق تحفظات کا اظہار بھی کیا۔
ان کا کہنا تھا اسلحہ سندھ میں نہیں بنتا لیکن یہاں آرہا ہے اور اس کو روکنا وفاق کی ذمے داری ہے
وزیر اعلی سندھ کی سربراہی میں ہونے والے صوبائی ایپکس کمیٹی کے اٹھارویںاجلاس میں کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل شاہد بیگ مرزا اور ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید نے پہلی مرتبہ شرکت کی۔
اجلاس میں سیکریٹری داخلہ شکیل منگیجو نے بریفنگ دی ۔ انہوں نے شرکا کو بتایا کہ 16 دہشت گردوں کو ملٹری کورٹ سزائے موت سنا چکی ہے جبکہ مزید 19مقدمات اب بھی زیر سماعت ہیں۔
سندھ کی لیگل کمیٹی نے مزید نو مقدمات ملٹری کورٹس بھیجے جانے کی منظوری دی ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبے میں بانوے ہزار چھ سو چھیالیس افغان شہری رجسٹرڈ ہیں جبکہ 62کالعدم تنظیموں کو فرسٹ شیڈول میں ڈالا گیا ہے۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ وزارت داخلہ سے سندھ میں چورانوے مدارس کو فرسٹ شیڈول میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔