امریکہ کی شمالی ریاست وسکانسن میں ایک گردوارے میں ہونے والی شوٹنگ کے واقع میں سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں خود مسلح شخص بھی شامل ہے۔
گرین فیلڈ پولیس چیف، بریڈلے وینتلاں نے کہا ہے کہ اتوار کی صبح وسکانسن کے گردوارے کے اندر سے، جو ملواکی کے قریب واقع ہے، چار افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ دیگر تین افراد، جن میں مسلح شخص بھی شامل ہے، گردوارے سے باہر ہلاک ہوئے۔
اُنھوں نے کہا کہ حکام کے خیال میں شوٹنگ کے واقع میں کوئی دوسرا مسلح شخص شامل نہیں تھا۔
وینتلاں نے کہا کہ شوٹنگ کی رپورٹ کےفوری بعد موقعے پر پہنچنے والے افسر کا مشتبہ مسلح شخص کے ساتھ فائر کا تبادلہ ہوا۔ گولی لگنے کے باعث پولیس افسر زخمی ہوا، لیکن اُن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ پولیس افسر اُن تین افراد میں شامل ہیں جو واقعے میں زخمی ہوئے۔
قانون کا نفاذ کرنے والے حکام اسے ’داخلی دہشت گردی کا واقعہ‘ قرار دے رہے ہیں، جب کہ ایف بی آئی اس کی چھان بین کر رہی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں گردوارے کے سربراہ، ستونت کلیکا بھی شامل ہیں جنھیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ یہ بات اُن کے بھانجے، گرمیت کلیکا کے حوالے سے بتائی گئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ شوٹنگ کا واقعہ اُس وقت ہوا جب درجنوں لوگ عبادت کے لیے جمع تھے، جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھےاور عبادت سے قبل ساڑھے گیارہ بجے کھانا لگایا جارہا تھا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اِس دعائیہ اجتماع کے لیے تقریباً 500 لوگ موجود تھے۔
موجود لوگوں کا کہنا ہےکہ فائرنگ کی آواز سنتے ہی بھگدڑ مچ گئی۔
صدر براک اوباما نے وسکانسن میں ہونے والےشوٹنگ کےافسوس ناک واقع میں کئی جانوں کےنقصان پر’ گہرے افسوس‘ کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کو ایک بیان میں صدر نے کہا کہ اوک کریک کےلوگوں کو یہ معلوم ہونا چاہیئے کہ اِس مشکل گھڑی میں امریکی عوام کےدلی جذبات اور دعائیں اُن کے ساتھ ہیں، اور یہ کہ ہماری ہمدردیاں اُن خاندانوں اور احباب کے ساتھ ہیں جن کے پیارے اس المناک واقع میں ہلاک و زخمی ہوئے۔
سکھ ازم 500سال پرانا مذہب ہے جس کے دنیا بھر میں تین کروڑ سے زیادہ ماننے والے ہیں۔ امریکہ میں تین لاکھ سکھ آباد ہیں۔
گرین فیلڈ پولیس چیف، بریڈلے وینتلاں نے کہا ہے کہ اتوار کی صبح وسکانسن کے گردوارے کے اندر سے، جو ملواکی کے قریب واقع ہے، چار افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ دیگر تین افراد، جن میں مسلح شخص بھی شامل ہے، گردوارے سے باہر ہلاک ہوئے۔
اُنھوں نے کہا کہ حکام کے خیال میں شوٹنگ کے واقع میں کوئی دوسرا مسلح شخص شامل نہیں تھا۔
وینتلاں نے کہا کہ شوٹنگ کی رپورٹ کےفوری بعد موقعے پر پہنچنے والے افسر کا مشتبہ مسلح شخص کے ساتھ فائر کا تبادلہ ہوا۔ گولی لگنے کے باعث پولیس افسر زخمی ہوا، لیکن اُن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ پولیس افسر اُن تین افراد میں شامل ہیں جو واقعے میں زخمی ہوئے۔
قانون کا نفاذ کرنے والے حکام اسے ’داخلی دہشت گردی کا واقعہ‘ قرار دے رہے ہیں، جب کہ ایف بی آئی اس کی چھان بین کر رہی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں گردوارے کے سربراہ، ستونت کلیکا بھی شامل ہیں جنھیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ یہ بات اُن کے بھانجے، گرمیت کلیکا کے حوالے سے بتائی گئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ شوٹنگ کا واقعہ اُس وقت ہوا جب درجنوں لوگ عبادت کے لیے جمع تھے، جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھےاور عبادت سے قبل ساڑھے گیارہ بجے کھانا لگایا جارہا تھا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اِس دعائیہ اجتماع کے لیے تقریباً 500 لوگ موجود تھے۔
موجود لوگوں کا کہنا ہےکہ فائرنگ کی آواز سنتے ہی بھگدڑ مچ گئی۔
صدر براک اوباما نے وسکانسن میں ہونے والےشوٹنگ کےافسوس ناک واقع میں کئی جانوں کےنقصان پر’ گہرے افسوس‘ کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کو ایک بیان میں صدر نے کہا کہ اوک کریک کےلوگوں کو یہ معلوم ہونا چاہیئے کہ اِس مشکل گھڑی میں امریکی عوام کےدلی جذبات اور دعائیں اُن کے ساتھ ہیں، اور یہ کہ ہماری ہمدردیاں اُن خاندانوں اور احباب کے ساتھ ہیں جن کے پیارے اس المناک واقع میں ہلاک و زخمی ہوئے۔
سکھ ازم 500سال پرانا مذہب ہے جس کے دنیا بھر میں تین کروڑ سے زیادہ ماننے والے ہیں۔ امریکہ میں تین لاکھ سکھ آباد ہیں۔