بھارتی کشمیر کی پولیس نے عبد الاحد جان نامی اُس پولیس ہیڈ کانسٹيبل کو رہا کرکے اُس کے رشتے داروں کے حوالے کر دیا ہے جِس نے گذشتہ اتوار کو بھارت کے یومِ آزادی کے موقعے پر ایک سرکاری تقریب میں صوبائی وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ پر اپنا جوتا پھینکا تھا، جو اُنھیں نہیں لگا۔
پولیس عہدے دار نے اِس موقعے پر ‘ہم آزادی چاہتے ہیں’ کا نعرہ لگایا اور ایک سیاہ جھنڈا بھی لہرایا۔
اُسے فوری طور پر گرفتار کرکے ایک تفتیشی مرکز پر لے جایا گیا جہإں مبینہ طور پر اُس کی اِس قدر مار پیٹ کی گئی کہ اُسے اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔عہدے داروں نے کہا تھا کہ پولیس اہل کار ذہنی مریض ہے۔
وزیرِ اعلیٰ پر جوتا پھینکنے کی خبر کے پھیلتے ہی ہزاروں لوگ گرفتار شدہ پولیس اہل کار کے اہلِ خاندان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرنے اُس کے گھر کے باہر جمع ہوگئے۔
صوبائی وزیرِ اعلیٰ نے منگل کو گرفتار شدہ پولیس اہل کار کو اپنے گھر بلا کر اُسے معاف کرنے کا اعلان کیا اور پولیس کو اُسے رہا کرنے کے لیے کہا۔
دریں اثنا، وادی کشمیر میں بدھ کو مظاہروں کو روکنے کے لیے ایک مرتبہ پھر کرفیو نافذ کیا گیا۔ کئی مقامات پر لوگوں نے کرفیو توڑ کر احتجاجی مظاہرے کیے۔