پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور تحریک انصاف کے اتحادی شیخ رشید نے کہا ہے کہ شریف خاندان کی سیاست ختم ہو چکی ہے۔ شہباز شریف کے خلاف زیادہ سنجیدہ نوعیت کے الزامات ہیں۔ راولپنڈی ڈویژن جو کبھی نواز لیگ کی ہوا کرتی تھی، اب اس کے پاپولر ووٹ بیس تیس فیصد سے زیادہ نہیں رہے۔
ان خیالات کا اظہار شیخ رشید احمد نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں کیا۔
شیخ رشید کی جماعت عوامی مسلم لیگ صرف دو نشستوں پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ یہ دونوں نشستیں راولپنڈی شہر کے اندر ہیں جہاں سے شیخ رشید بذات خود امیدوار ہیں اور ان کو تحریک انصاف کی حمایت بھی حاصل ہے۔ لیکن ان کے حریف مسلم لیگ نواز کے امیدوار حنیف عباسی کو انسداد منشیات کی ایک عدالت کی جانب سے ایفیڈرین کوٹہ کیس میں عمر قید اور نااہلی کی سزا کے بعد الیکشن کمشن نے یہاں انتخابات ملتوی کر دیے ہیں۔
شیخ رشید نے دعوی کیا کہ کبھی راولپنڈی اور خطہ پوٹھوہار نواز لیگ کا ہوا کرتا تھا، اب پاپولر ووٹ 20 سے 30 فیصد رہ گیا ہے۔ تحریک انصاف اٹک سے چکوال تک 70 سے 80 فیصد ووٹروں میں مقبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کی سیاست ختم ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف زیادہ سنگین نوعیت کے مقدمات ہیں۔ ماڈل ٹاؤن ہلاکتوں کا مقدمہ ہو، حدیبیہ یا نندی پور، سستی روٹی سکیم میں مبینہ گھپلے ہوں یا دیگر مقدمات، شہبازشریف زیادہ مشکل میں ہیں۔
شیخ رشید نے دعوی کیا کہ میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے اڈیالہ جیل میں قید سے ان کے حلقوں میں ووٹر پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ انتخابات 2018 میں ان کے بقول روایتی ’’شمشمہ‘‘ نہیں لیکن راولپنڈی کی حد تک ان کے بقول بہت جوش و خروش ہے اور وہ اپنی سیٹ پر ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کریں گے۔ شیخ رشید سے سوال کیا گیا کہ آیا وہ اپنی اتحادی جماعت تحریک انصاف کی وفاق میں کامیابی کی صورت میں سپیکر بننا چاہیں گے یا وزیر تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں سپیکر کے عہدے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
نواز لیگ کے رہنما شیخ رشید کے دعووں کو غیرسنجیدہ قرار د یتے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ شیخ رشید شریف خاندان کی سیاست کے خاتمے کی بات آج نہیں، برسوں سے کر رہے ہیں اور ہر بار ان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ادھر شہباز شریف نے جیو ٹیلی ویژن کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں حامد میر کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ ان کی پارٹی نہ صرف وفاق بلکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا سے الیکشن جیت چکی ہے اور تینوں جگہ حکومت بنانے کے لیے تیار ہے۔