رسائی کے لنکس

نگران حکومت کے دائرہ کار کے تعین کے لیے ترامیم کی ضروت ہے: نواز شریف


سابق وزیر اعظم نواز شریف (فائل فوٹو)
سابق وزیر اعظم نواز شریف (فائل فوٹو)

نواز شریف نے کہا کہ نگران حکومت کا دائرہ کار متعین ہونا چاہیے اور نگران وزیر اعظم کا انتخاب وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کو مل کر کرنا چاہیے۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ آئین کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے ملک کے تمام اداروں کے ساتھ قومی مفاد اور جمہوریت کے معاملے پر بات چیت کرنے پر تیار ہیں۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے یہ بات جمعرات کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئی کہی۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ بات چیت جمہوریت, حکومتی نظام کار اور قومی مفاد جیسے معاملات تک محدود ہونی ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ نگران حکومت کا دائرہ کار متعین ہونا چاہیے اور نگران وزیر اعظم کا انتخاب وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کو مل کر کرنا چاہیے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بعض سیاسی حلقوں کی طرف سے ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ شاید نگران وزیر اعظم مقرر کرنے کے معاملے پرحکومت اور حزب اختلاف میں اتفاق رائے نہ ہو سکے۔

واضح رہے کہ ملک میں عام انتخابات سے پہلے نگران وزیر اعظم کے نام پر اگر وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان اتفاق رائے نہ ہو سکے تو یہ معاملہ آٹھ رکنی پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جاتا ہے اور اگر وہ بھی یہ معاملہ طے نہ کر سکے تو پھر الیکشن کمیشن نگران وزیر اعظم مقرر کرنے کا مجاز ہے۔

دوسری طرف قومی اسمبلی میں قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنما خورشید شاہ نے کہا کہ نگران وزیر اعظم مقرر کرنے کے معاملے پر وہ نواز شریف یا ان کی جماعت سے بات کرنے کی پابند نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا " میں زیادہ سے زیادہ اپنی جماعت سے مشاورت کروں گا اور کر بھی رہا ہوں۔ نواز شریف سے صرف ان کا وزیر اعظم بات کر سکتا ہے۔ سیاسی جماعتیں براہ راست باضابطہ طور پر اس معاملے پر بات نہیں کر سکتیں یہ بات آئین کے مطابق ہے لیکن غیر رسمی طور پر سیاسی جماعتیں اس معاملے پر ضرور بات کر سکتیں ہیں۔ "

نواز شریف نے مزید کہا کہ نگران حکومت کے کردار کو واضح کرنے کے لیے ترامیم ہونی چاہیے اور اگر اس حوالے سے کوئی پیش رفت ہوتی ہے تو مسلم لیگ (ن) اس کی حمایت کرے گی۔

سیاسی امور کے تجزیہ کار اور سینئر صحافی عارف نظامی کا کہنا ہے کہ آئین کے تحت نگران حکومت کا دائرہ کار طے ہے اور ان کے بقول نواز شریف نے اس بات کی وضاحت نہیں کہ وہ اس میں کیا تبدیلی چاہتے ہیں۔

جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ" اگر یہ ایسی ترامیم ہوں جن پر سب جماعتیں اتفاق رائے کریں تو وہ بل بہت جلد قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہو سکتا ہے۔"

تاہم عارف نظامی کا کہنا ہےکہ یہ واضح نہیں کہ نواز شریف کے کیا خدشات ہیں لیکن ان (نواز شریف) کے خیال میں شاید نگران وزیر اعظم مقتدر حلقوں کے زیر اثر آ سکتا ہے اور ان کے مطابق انہیں مزید نشانہ بنایا جایا جائے گا تو شاید اس خدشے کی وجہ سے نواز شریف نگران حکومت کے اختیارات کو واضح کرنے کے لیے ترامیم چاہتے ہیں۔

تاہم بعض حلقے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آئین کے تحت نگران حکومت کی اولین ذمہ داری ملک میں صاف و شفاف انتخاب کے عمل کو یقینی بنانا ہے اور اس کے علاوہ وہ قانون کے تحت روز مرہ کے حکومتی فرائض سرانجام دینے کی پابند ہے۔

XS
SM
MD
LG