کراچی —
کراچی کا ’نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس‘ ایک عرصے سے تھیٹر کے ذریعے شہر کی رونقیں بحال رکھے ہوئے ہے۔ امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہونے کے باوجود، کبھی تھیٹر فیسٹیول تو کبھی دوسرے کلاسیکل ڈرامے شہریوں کے لئے ترو تازگی کا سر چشمہ ہیں۔
ادارہ اِن دنوں بھی سنسکرت زبان کے عظیم شاعر، کالی داس کا ایک ڈرامہ، ’شکنتلا‘ کے نام سے ہر شام اسٹیج کر رہا ہے۔ ادب نواز لوگوں اور خود ادب کی تاریخ کے لئے کالی داس اور ان کا پلے ’شکنتلا‘ ایک ایسا نام ہے جس کی تعریف کے لئے بھی طوالت درکار ہے۔
’شکنتلا‘ کا دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور ہر جگہ اُسے بے حد پزیرائی ملی۔ اس کی کہانی ایک ہندو بادشاہ دش ینت کی محبت کے گرد گھومتی ہے جو شکار کے دوران ایک خانہ بدوش لڑکی شکنتلا کے آگے دل ہار بیٹھتا ہے اور اس سے شادی کر لیتا ہے۔ مملکت کی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے بادشاہ کو واپس جانا پڑتا ہے۔ لیکن، وہ اپنی شاہی انگوٹھی شکنتلا کو اس وعدے کے ساتھ دے جاتا ہے کہ اسے جلد اپنے پاس بلا لے گا۔
لیکن، کافی انتظار کے بعد بھی جب دش ینت شکنتلا کو اپنے پاس نہیں بلاتا تو وہ خود اس کے دربار میں چلی آتی ہے۔ لیکن، بادشاہ کسی بد دعا کے زیر اثر اسے پہچاننے سے انکار کر دیتا ہے۔ پھر شکنتلا بادشاہ کی دی ہوئی انگھوٹی بھی کھو بیٹھتی ہے، آگے کیا ہوا اور یہ ڈرامے کے اگلے حصے کا نچوڑ ہے۔
ناپا کی سابق اسٹوڈنٹ میرینہ خان نے ’وائس آف امریکا‘ سے ڈرامے کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’شکنتلا جیسا کلاسک ڈرامہ دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔ شائقین اپنے آپ کو ڈرامے سے جڑا محسوس کرتے ہیں۔‘
شکنتلا کو ڈائریکٹ کیا ہے ناپا کے آرٹسٹک ڈائریکٹر زین احمد اور ماضی میں ناپا کے اسٹوڈنٹ اور حال کے ایکٹنگ اور موومنٹ ٹیچر سنیل شنکر نے۔
شکنتلا 17 اپریل سے ناپا آڈیٹوریم میں اسٹیج کیا جا رہا، جو 27 اپریل تک جاری رہے گا۔
ادارہ اِن دنوں بھی سنسکرت زبان کے عظیم شاعر، کالی داس کا ایک ڈرامہ، ’شکنتلا‘ کے نام سے ہر شام اسٹیج کر رہا ہے۔ ادب نواز لوگوں اور خود ادب کی تاریخ کے لئے کالی داس اور ان کا پلے ’شکنتلا‘ ایک ایسا نام ہے جس کی تعریف کے لئے بھی طوالت درکار ہے۔
’شکنتلا‘ کا دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور ہر جگہ اُسے بے حد پزیرائی ملی۔ اس کی کہانی ایک ہندو بادشاہ دش ینت کی محبت کے گرد گھومتی ہے جو شکار کے دوران ایک خانہ بدوش لڑکی شکنتلا کے آگے دل ہار بیٹھتا ہے اور اس سے شادی کر لیتا ہے۔ مملکت کی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے بادشاہ کو واپس جانا پڑتا ہے۔ لیکن، وہ اپنی شاہی انگوٹھی شکنتلا کو اس وعدے کے ساتھ دے جاتا ہے کہ اسے جلد اپنے پاس بلا لے گا۔
لیکن، کافی انتظار کے بعد بھی جب دش ینت شکنتلا کو اپنے پاس نہیں بلاتا تو وہ خود اس کے دربار میں چلی آتی ہے۔ لیکن، بادشاہ کسی بد دعا کے زیر اثر اسے پہچاننے سے انکار کر دیتا ہے۔ پھر شکنتلا بادشاہ کی دی ہوئی انگھوٹی بھی کھو بیٹھتی ہے، آگے کیا ہوا اور یہ ڈرامے کے اگلے حصے کا نچوڑ ہے۔
ناپا کی سابق اسٹوڈنٹ میرینہ خان نے ’وائس آف امریکا‘ سے ڈرامے کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’شکنتلا جیسا کلاسک ڈرامہ دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔ شائقین اپنے آپ کو ڈرامے سے جڑا محسوس کرتے ہیں۔‘
شکنتلا کو ڈائریکٹ کیا ہے ناپا کے آرٹسٹک ڈائریکٹر زین احمد اور ماضی میں ناپا کے اسٹوڈنٹ اور حال کے ایکٹنگ اور موومنٹ ٹیچر سنیل شنکر نے۔
شکنتلا 17 اپریل سے ناپا آڈیٹوریم میں اسٹیج کیا جا رہا، جو 27 اپریل تک جاری رہے گا۔