رسائی کے لنکس

شاہ زیب قتل کیس میں ملزمان کی سزا کالعدم


شاہ زیب ۔ فائل فوٹو
شاہ زیب ۔ فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس صلاح الدین پنہور کی زیر سربراہی دو رکنی بینچ کے سامنے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ انسداد ہشت گردی عدالت نے قانونی تقاضے پورے کئے بغیر ملزموں کو سزا سنائی۔

سندھ ہائیکورٹ نے مشہور زمانہ شاہ زیب قتل کیس کے ملزموں کو دی گئی سزا کالعدم قرار دے دی۔ عدالت نے کیس ازسر نو سماعت کے لئے سیشن کورٹ بھجوا دیا ہے جبکہ مقدمے سے انسداد دہشتگردی کی دفعات بھی ختم کردی گئیں ہیں۔

25 دسمبر 2012 کو کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں پولیس آفیسر اورنگزیب کے جوان سالہ بیٹے شاہ زیب کو جھگڑے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ سول سوسائٹی کے شديد احتجاج اور ملکی میڈیا کی بے پناہ کوریج کے بعد سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس نے معاملے پر از خود نوٹس بھی لیا تھا، جس کے بعد یہ کیس قومی اہمیت کا حامل بن گیا تھا۔

پولیس نے مقدمے کو انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج کرکے معاملے کی تحقیقات شروع کیں۔ کیس میں جاگیردار اور نجی ٹی وی چینل کے مالک بیٹے شاہ رخ جتوئی سمیت چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ کیس چلا جس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت سنا دی گئی۔ جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

شاہ رخ جتوئی۔ قتل کا مرکزی ملزم
شاہ رخ جتوئی۔ قتل کا مرکزی ملزم

سندھ ہائی کورٹ میں ملزمان کی اپیل کی سماعت کے دوران دونوں فریقین کے درمیان صلح نامہ بھی منظر عام پر آیا اور مقتول شاہ زیب کے خاندان نے تحریری طور پر مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت تمام کو’ خدا کی رضا‘کی خاطر خون بہا معاف کردیا۔ لیکن اس صلح نامے کے باوجود بھی ملزمان کو رہائی اور الزام سے بریت نہیں مل پائی کیونکہ کیس انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت درج تھا جس میں صلح کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس صلاح الدین پنہور کی زیر سربراہی دو رکنی بینچ کے سامنے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ انسداد ہشت گردی عدالت نے قانونی تقاضے پورے کئے بغیر ملزموں کو سزا سنائی۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ یہ آپس کی لڑائی تھی جس کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہ تھا۔ جرم کے وقت بھی شاہ رخ جتوئی کی عمر اٹھارہ سال سے کم تھی اس لئے مقدمہ جیونائل سسٹم کے تحت چلانا چاہیے تھا۔

ملزمان کو سزا سے بچنے کے لئے حائل آخری رکاوٹ بھی آج دور ہوگئی۔ فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ پولیس نے انسداد دہشتگردی قوانین کا غلط استعمال کیا۔ عدالت نے کیس کو ازسرنو سماعت کے لئے سیش عدالت منتقل کرنے کا حکم دیا ہے اور ساتھ ہی مقدمے میں انسداد دہشتگردی کی دفعات کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے ملزمان کی ضمانت اور پھر صلح کی روشنی میں رہائی کی راہ بھی ہموار ہو چکی ہے۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG