پاکستان بھر کی طرح کراچی میں بھی اتوار کو سخت سیکورٹی انتظامات میں ’شب برات‘ منائی گئی ۔ مساجد، قبرستان اور دیگر عبادت گاہوں کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی جبکہ کچھ علاقوں میں عبادگاہوں کے اطراف خصوصی سیکورٹی زون بھی بنائے گئے ۔
سیکورٹی کے سب سے زیادہ انتظامات شہر بھر کے قبرستانوں کی داخلی اور خارجی راستوں پر کئے گئے تھے ۔ میوشاہ، پاپوش نگر، ڈیفنس فیز فور اور نیو کراچی میں پولیس اہلکاروں نے اکثر لوگوں کی جامع تلاشی بھی لی اور اطمینان کے بعد ہی لوگوں کو قبرستانوں کے اندر جانے کی اجازت دی گئی ۔
شہر کے پانچوں اضلاع کے کمشنر زکی جانب سے سیکورٹی انتظامات سخت بنانے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں ۔ ڈپٹی کمشنر ملیر سید محمد علی شاہ نے اس حوالے سے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سیکورٹی انتظامات سخت کرنے کے ساتھ ساتھ قبرستانوں کی صفائی اور روشنی کے انتظامات کا بھی بھرپور انتظام کیا گیا ہے ۔
محمد علی شاہ نے انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے اپنے ضلع کے قبرستانوں کا دورہ بھی کیا اور مختلف احکامات بھی جاری کئے ۔
اسلامی تعلیمات میںشب برات کی عبادات کی بہت زیادہ اہمیت بتائی گئی ہے ۔ عبادات میں تمام رات جاگنا، نمازیں اداکرنا ، قبرستان جانا اوراپنے عزیزوں و اقارب کی قبروں پر فاتحہ خوانی کرنا وغیرہ شامل ہے۔
ونکہ اس رات تقریباً تما م افراد قبرستان جاتے ہیں اور رات بھر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے لہذا سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کئے جاتے ہیں۔ اتوار کوشہر بھر میں سیکورٹی ہائی الرٹ رہی۔قبرستانوں اور مساجد و دیگر عبادت گاہوں ہر سیکورٹی کا عملہ چوک رہا۔
شہر کی بیشتر مساجد کو شب برات کے حوالے سے مختلف رنگوں کے برقی قمقموں سے سجایا گیا تھا ۔ مساجد میں نمازیوں کا غیر معمولی رش بھی دیکھا گیا ۔ پیر کو روایت کے مطابق بیشتر مسلمان روزہ بھی رکھتے ہیں ۔
شب برات کے موقع پر شہر بھر میں بڑے پیمانے پر آتش بازی بھی کی جاتی ہے اور پٹاخے بھی چھوڑے جاتے ہیں لیکن اس بار شہر میں پولیس کے سخت انتظامات کی بدولت پٹاخے نہیں چھوڑے گئے جبکہ آتش بازی کی بھی اطلاعات موصول نہیں ہوئی۔
ماضی میں پٹاخوں اور آتش بازی ہر لاکھوں روپےضائع کردیئے جاتے تھے جبکہ آگ لگنے کے واقعات بھی اسی سبب رونما ہوتے رہے ہیں۔