کراچی سمیت ملک بھر میں رمضان کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔ ایک روز بعد یعنی بدھ کو ’چاند رات‘ ہے ۔۔۔ رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس بھی کراچی میں ہی منعقد ہوگا۔ بعض ماہرین فلکیات اپنے تجربات کی روشنی میں خیال ظاہر کررہے ہیں کہ بدھ کو چاند نظر نہیں آئے گا۔ اس لئے، پاکستان میں پہلا روزہ جمعہ کو متوقع ہے۔
شہر کی سڑکوں، بازاروں، فروٹ شاپس، اسٹورز اور ہفتہ بازاروں میں لوگوں کی بھیڑ امڈ آئی ہے۔ طارق روڈ، حیدری، جامع کلاتھ، کلفٹن، ملیر ۔۔غرض کہ شہر کا کوئی کونہ ایسا نہیں جہاں خریداروں کا رش نہ ہو۔
بڑے اور نامی گرامی جنرل اسٹورز اور شاپنگ مارکیٹس کے باہر تک لگی ہوئی لوگوں کی لمبی لمبی لائینز دیکھ کر یوں لگتا ہے، جیسا سامان مفت بانٹا جا رہا ہوں۔ امیتاز اسٹورز ناظم آباد، ڈیفنس اور بہادرآباد سمیت تینوں برانچوں کا یہی حال ہے جبکہ بہادر آباد پر ہی واقع ناہید سپراسٹور، نیپا چورنگی اور نارتھ ناظم آباد کے تینوں ’چیز اپ‘، چیز ویلو، مارس، میٹرو، بن داوٴد، حیدری سپر مارکیٹ اور باقی سارے سپر اسٹورز کی صورتحال بھی مختلف نہیں۔
چونکہ گزشتہ اتوار رمضان سے پہلے کا آخری چھٹی کا دن تھا۔ لہذا، وی او اے کے نمائندے کو بھیڑ میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ صبح سے دوپہر کے اوقات کو ہڑتال کی نظر ہوگئے۔ لیکن، ایک بجے کے بعد جیسے ہی حالات معمول آئے اتوار بازاروں میں اچانک ہونے والا خریداروں کا رش کنٹرول سے باہر ہوگیا۔ پارکنگ نہ ملنے اور ادھر ادھر بے ترتیب گاڑیاں کھڑی کردیئے جانے کے سبب ٹریفک کی روانی بھی رات گئے تک بری طرح متاثر رہی۔
وی او اے کے نمائندے نے مختلف خریداروں سے ان کے خیالات جاننے کی کوشش کی تو بیشتر لوگوں نے ڈھیروں ڈھیر شاپنگ کرنے کے باوجود مہنگائی کا شکوہ جاری رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’رمضان سے پہلے ہی سبزیوں، فروٹ، دالوں، چاول، چینی، گوشت، کوکنگ آئل، بیسن، چنے اور گھی کی قیمتوں میں کئی کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔‘
ایک خاتون نورجہاں کا کہنا تھا کہ ٹماٹر 60سے بڑھ کر 80 سے 100 روپے کلو، ہری مرچ، آلو اور پیاز کی قیمت میں 20 روپے اضافہ ہوگہا۔۔۔خدا کی پناہ غریبوں کا تو اس مہنگائی نے جینا ہی دوبھر کر دیا ہے۔
عیداور خریداری کے ساتھ ساتھ رمضان عبادت کے لئے بہترین مہینہ مانا جاتا ہے اس لئے اس ماہ عبادات کا ہر شخص خاص اہتمام کرتا ہے اسی لئے مساجد میں نمازیوں کا رش غیر معمولی حد تک بڑھ جاتا ہے ۔
رمضان کی خوش میں شہر کی تقریباً ہر مسجد سج گئی ہے۔ بے شمار مساجد میں تعمیر، آسائش اور آرائش کا کام مکمل ہوگیا ہے۔ نئے پنکھے، لائٹس اور کچھ مساجد میں اے سی تک نئے لگائے گئے ہیں۔
شہر کا وسطی علاقہ لیاقت آباد اور یہاں واقع نیرنگ شاپنگ سینٹرز سے متصل نمکو کی دکانوں پر تھوک کے حساب سے فروخت کے لئے کھجلا پھینیاں بننی شروع بھی ہوچکی ہیں، جبکہ یہیں سے شہر بھر میں واقع چھوٹی اور بڑی دکانوں پر سپلائی بھی جاری ہے۔ غالباً یہ وہ علاقہ ہے جہاں باقی شہر کے مقابلے میں بڑے پیمانے پر کھجلا، پھینیاں تیار ہوتی ہیں۔
رمضان کی آمد آمد کے ساتھ ہی کچھ اور ’غیر معمولی‘ تبدیلیاں بھی مشاہدے میں آرہی ہیں جیسے مساجد کے دروازوں پر فقروں کے رش میں اضافہ، اخبارات میں فطرہ، زکواة اور مالی امداد کے اشتہارات کی بھرمار، ٹی وی پر رمضان کے خصوصی پروگرامز میں شرکت کی ڈھیرساری دعوتیں۔ پانچ، دس اور پندرہ روز تراویح کے اعلانات، سڑکوں کے کنارے ہورڈنگز پر لان کے کپڑوں کا ’عید اسپیشل کلیکشن‘۔۔
۔۔۔۔۔۔ اور۔۔۔۔ کیچ اپ کے ساتھ ساشوں، گھی اور تیل کے ڈبوں کے ساتھ مفت کٹلری و فروزن آئٹمز کے ساتھ نمکو کی انعامی اسکیموں کے انبار ۔۔۔